Inquilab Logo Happiest Places to Work

جو بائیڈن کی ہانگ کانگ کے شہریوں کو امریکہ میں پناہ دینے کی پیشکش

Updated: August 07, 2021, 12:56 PM IST | Agency | Washington

امریکی صدر نے اپنے یہاں موجود ہانگ کانگ کے شہریوں کو واپس نہ بھیجنے کا حکم نامہ جاری کیا،چینی حکومت کے جمہوریت مخالف اقدامات پر سخت تنقید

Joe Biden.Picture:INN
جو بائیڈن ۔تصویر: آئی این این

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ہانگ کانگ کے ہزاروں شہریوں کو واپس  ان کے ملک بھیجنے  کے بجائے امریکہ میں  ہی  ڈیڑھ سال تک محفوظ پناہ  دینے کی پیشکش کی ہے۔ بائیڈن نے چین  کے ذریعے ہانگ کانگ میں گزشتہ ایک سال سے زیادہ کے عرصے  کے دوران جمہوریت حامی سرگرمیوں کو کچلنے کے اقدامات پر تنقید کی اور کہا کہ بیجنگ کے سخت اقدامات نے  امریکی خارجہ پالیسی کے مفادات کے پیش نظرمجبور کیا ہے کہ اب  ہانگ کانگ کے باشندوں کو امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت برقرار رکھی جائے۔ اس معاملے میں صدارتی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ چین نے گزشتہ ایک سال میں  چین کے تسلط کے خلاف آواز بلند کرنے والے افراد، فعال کارکنان اور سیاستدانوں کو تحویل میں لے رکھا ہے  اور ۱۰؍ ہزار سے زائدافراد کو حکومت مخالف احتجاج  کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ صدر  امریکہ نے کہا کہ امریکہ ایک ایسی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا رہے گا جو ہماری جمہوری اقدار کےمقاصد کے ساتھ ہم آہنگ کرے،  اس  پالیسی کی بنیاد دنیا بھر میں جمہوریت کا دفاع اور انسانی حقوق کا فروغ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہانگ کانگ کے ان باشندوں کو محفوظ پناہ گاہ مہیا کرنا جنہیں ان کی آزادیوں سے محروم کردیا گیا ہے۔ امریکہ کی خطے میں خارجہ پالیسی کے مفادات کو آگے بڑھاتا ہے اور کبھی بھی ہانگ کانگ کے لوگوں کی حمایت میں کسی  پس و پیش  کا شکار نہیں ہو گا۔
  وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکہ چین کے قومی سلامتی کے قانون کے استعمال کی بھرپور مخالفت کرتا ہے۔ ایسا کرنے سے لوگوں کے بنیادی حقوق اور آزادیاں تلف ہوتی ہیں، یہ ہانگ کانگ کی خود مختاری پر ایک حملہ ہے اور اس  کے ذریعے ہانگ کانگ میں جمہوری  ادارےکمزور کئے جارہے ہیں۔ ایک ایسے ماحول میں جب سیاسی گرفتاریاں اور مقدمے جاری ہیں، میڈیا کو خاموش کرایا جا رہا ہے تو ہم ہانگ کانگ کے لوگوں کے حق میں اقدامات کرتے رہیں گے۔
  مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کہ  اب اس صدارتی حکم سے کتنے لوگوں کو فائدہ ہوگا ی واضح نہیں ہے لیکن بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار  نے بتایا کہ اس  کے تحت امریکہ میں رہنے والے۳؍ لاکھ ۳۰؍ ہزار ہانگ کانگ کے شہری اس سے مستفید ہو کر امریکہ میں رہ سکیں گے۔ البتہ، ان میں وہ لوگ شامل نہیں ہوں گے جو سنگین جرائم کے مرتکب ٹھہرائے گئے ہیں۔
  واضح  رہے کہ ہانگ کانگ کو ۱۹۹۷ء میں برطانیہ سے آزادی ملنے کے بعد یہاں  خود مختار جمہوری نظام قائم ہے لیکن چین  ایک عرصے سے یہاں اپنا تسلط برقرار رکھنے کی کوشاں ہیں ۔ ۲۰۱۹ء میں ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ میں ایک  متنازع قانون پاس کیا  تھا جس کے خلاف  یہاں کے جمہوریت حامی بڑی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب ان پر بیجنگ حکومت نے کریک ڈاون جاری رکھا ہوا ہے اورپچھلے ماہ  ہی امریکہ نے ہانگ کانگ میں چینی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے  بیجنگ حکام کے خلاف مزید پابندیاں عائد کی تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK