Inquilab Logo Happiest Places to Work

مسلم طالبات کو آئی آئی ایم بنگلور کے اساتذہ کی حمایت

Updated: February 12, 2022, 11:20 AM IST | Agency | Bengaluru

حجاب معاملے میں خواتین کمیشن کو مکتوب روانہ کیا، مسلم بچیوں کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ، عظیم پریم جی یونیورسٹی نے بھی طالبات کی تائید میں بیان جاری کیا

Muslim students protest against ban on hijab in Kolkata on Friday.Picture:PTI
حجاب پر پابندی کے خلاف جمعہ کو کولکاتا میں مسلم طالبات پرامن احتجاج کرتے ہوئے۔تصویر: پی ٹی آئی

حجاب تنازع کے خلاف اٹھنے والی آوازوں میں جمعہ کو اس وقت اضافہ ہوگیاجب ملک کے موقر تعلیمی ادارے آئی آئی ایم بنگلور   کے اساتذہ نے حجاب پہننے کے مسلم طالبات کے حق کا دفاع کرتے ہوئے اس ضمن میں  خواتین کمیشن کو مکتوب روانہ کیا۔ اس کے ساتھ  ہی عظیم پریم جی  یونیورسٹی کے ۱۸۴؍طلبہ نے بھی  اُن طالبات کے ساتھ یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے  بیان جاری کیا ہے جنہیں حجاب پہننے پر تعلیم  سے محروم کیاجارہاہے۔ 
آئی آئی ایم بنگلور کے اساتذہ کی طالبات کو تائید
 ایسے وقت میں جبکہ شر پسند عناصر کرناٹک ہی  نہیں پورے ملک میں حجاب  کے خلاف شرانگیزی  کا مظاہرہ کررہے ہیں، آئی آئی ایم بنگلور   کے تدریسی عملے کےا راکین ہیما سوامی ناتھن، دیپک ملگھان ، دلہیا مانی ، رِتوِک  بنرجی اور پرتیک راج نے خواتین کمیشن کو لکھے گئے مکتوب میں  اسے اس کی ذمہ داری یاد دلائی ہے۔  اساتذہ نے واضح  کیا ہے کہ وہ مرد کی بالادستی والے سماج میں خواتین پر عائد کی جانے والی پابندیو ں کی تائید نہیں کرتے مگر ’’کسی  کے مذہبی  امور کو نشانہ بنانا قابل قبول نہیں  ہے۔‘‘ پٹیشن میں زور دیاگیاہے کہ ’’تمام مذاہب میں خواتین کسی نہ کسی طرح کی پابندیوں کا سامنا کررہی ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں ان کی تائید نہیں کرنی چاہئے بلکہ مرد وخواتین اور مذہبی لیڈروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے تبدیلی لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی اساتذہ نےلکھاہے کہ ’’مگر  جان بوجھ کر کسی ایک مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنانا  قابل قبول  نہیں ہے۔‘‘ 
 بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ مہم کا حوالہ
 اساتذہ نے  خواتین کمیشن کو متنبہ کیا  ہے کہ ’’خواتین کو بااختیار بنانےا وران کی سماجی ترقی کا سب سے موثر طریقہ تعلیم کی فراہمی ہے۔ خوف اور دھمکیوں بھرا ماحول والدین کو اپنی بچیوں  کو اسکول اور کالج بھیجنے میں پس وپیش  میں مبتلا کر دیگا۔اس کی وجہ سے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا مشن  صرف مسلم خواتین کیلئے ہی نہیں بلکہ سماج کے دیگر طبقات کیلئے بھی بری طرح ناکام ہوجائےگا۔‘‘
خواتین کمیشن کو مکتوب کیوں لکھا؟
 آئی آئی ایم بنگلور میں سینٹر فار پبلک پالیسی کی پروفیسر سوامی ناتھن سے رابطہ کرنے پر انہوں  نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ انہوں نے خواتین کمیشن کو مکتوب لکھنے کافیصلہ اس لئے کیا کہ ملک  میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری اسی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’خواتین کو عمومی طورپر پابندیوں  کا سامنا رہتاہے، انہیں مزید مجبور نہیں  کیا جانا چاہئے۔‘‘  برادران وطن  کے ایک بڑے طبقے نے حجاب کے خلاف شرانگیزی کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی ہے کہ وہ جس طرح  خواتین اور طالبات کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے کے خلاف ہیں اسی طرح جو طالبات اور خواتین حجاب پہننا چاہتی ہیں انہیں  نہ پہننے دینے کے بھی خلاف ہیں۔ ان کے مطابق خواتین کو اس بات کی انفرادی آزادی ہونی چاہئے کہ وہ کیا پہننا چاہتی ہیں اور کیا نہیں۔
عظیم پریم جی یونیورسٹی کے طلبہ کا اظہار یکجہتی
  عظیم پریم جی یونیورسٹی  جس کا کیمپس بنگلور میں ہی واقع ہے، کے طلبہ نے بھی حجاب پہننے والی طالبات کے حقوق کے دفاع میں اوران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے مکتوب جاری کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ مذہبی شناخت کی بنا پر کسی بھی شہری کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کرناٹک کے وزیراعلیٰ بسو راج بومئی سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبات کو ہراساں  کرنے والے  شر پسند ہجوم کے خلاف کارروائی کریں۔ عظیم پریم جی یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے جاری  بیان میںکرناٹک کے واقعات  کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ ’’ایسے واقعات جنس، مذہب  اور ذات  پات کی بنیاد پر امتیاز کا سبب بن سکتے ہیں۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ بطور شہری فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنا  اور ملک کی  تکثیری ثقافت کا تحفظ ہماری آئینی ذمہ داری  ہے۔ ملک کی ایک ترقی پسند یونیورسٹی کے طلبہ اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے شہری کی حیثیت سے ہم اس رائے  کے حامل ہیں کہ کسی بھی ادارے کو کسی پر یہ پابندی عائد نہیں کرنی چاہئے کہ وہ کیا پہنے گا ، کیا کھائےگا اور کیاکہےگا۔ اسی وجہ سے ہم اس کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK