EPAPER
Updated: February 10, 2022, 12:02 PM IST | Agency | Islamabad
ملالہ یوسف زئی نے ہندوستانی لیڈروں سے مسلم خواتین کو حاشیہ پر جانے سے روکنے کی اپیل کی،پاکستانی وزیراطلاعات اور خارجہ نے بھی بیان دیا
کرناٹک میں مسلم لڑکیوں کے حجاب کے تعلق سے جاری تنازع پر عالمی ردعمل بھی سامنے آرہا ہے۔اس تعلق سے نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نےمنگل کو ٹویٹرپر کرناٹک میں چل رہے حجاب تنازع پر اپنے ڈر کو شیئر کیا ، جہاں مسلم لڑکیوں کو حجاب کے ساتھ کلاسیزمیں شامل ہونے سے روک دیا گیا ہے ۔ ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ لڑکیوں کو ان کے حجاب میں اسکول جانے سے منع کرنا ڈراؤنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کم یا زیادہ پہننے کیلئےکسی نہ کسی طرح سے خواتین کو ایک چیز کی طرح سمجھناجاری رکھا گیا ہے ۔ لڑکیوں کے حقوق اور ان کی ان کی تعلیم کے بارے میں بولنے کیلئے ۲۰۱۲ءمیں پاکستان میں طالبان سے گولیاں کھانے والی نوبیل ایوارڈیافتہ نےہندوستانی لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ مسلم خواتین کو حاشیہ پر جانے سے روکیں۔ دنیا کی سب سے کم عمر کی نوبیل انعام یافتہ نے ٹویٹر پر لکھا ’’کالج ہمیں پڑھائی اور حجاب کے درمیان منتخب کرنے کیلئےمجبورکررہا ہے ۔ لڑکیوں کو ان کے حجاب میں اسکول جانے سے منع کرنا ڈراؤناہے ۔ کم یا زیادہ پہننے کیلئےخواتین کے تئیں نظریہ بنا رہتا ہے۔ہندوستانی لیڈروں کو چاہئے کہ وہ مسلم خواتین کو حاشیہ پر جانے روکیں ۔ اس کے علاوہ پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری اوروزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اس تعلق سے بیان دیا ہے۔فواد چودھری نے کہا کہ مودی کے ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے۔ غیر مستحکم قیادت میں ہندوستانی معاشرہ تیزی سے زوال کی طرف بڑھ رہا ہے۔اس کے ساتھ ہی پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی حجاب کے تنازع پر بیان بازی کی ہے۔ قریشی نے کہا کہ مسلم لڑکیوں کو تعلیم سےمحروم رکھنا ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ یہ ہندوستان میں مسلمانوں کو دبانے کا منصوبہ ہے۔