Inquilab Logo Happiest Places to Work

وارانسی اور جالون میں سیلاب سے تباہی

Updated: August 08, 2021, 8:39 AM IST | varanasi

ورانسی:گنگا اور ورونا کی آبی سطح میں تیزی سے اضافہ ۔ گنگا خطرے کے نشان سے انتہائی قریب ، ساحلی علاقوں کے باشندوں میں خوف ، اپنے گھر کی پہلی منزل پر پنا ہ لئے ہوئے ہیں ۔ جالون : لوگ گھربار چھوڑ کرمحفوظ مقامات کی طرف جارہے ہیں

A flooded area of Varanasi. (PTI)
وارانسی کا ایک سیلاب زدہ علاقہ ۔( پی ٹی آئی )

تر پر دیش کے ضلع بنارس میںگنگا کی سطح میں مسلسل اضافہ سے پانی  خطرے کے نشان کی طرف بڑھ رہا ہے۔ گنگا کے پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے لوگ خوفزدہ ہیں۔ ورونا میں مخالف سمت میں بہاؤ کی وجہ سے ساحلی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے پہلے منزلے پر پناہ لی ہے جبکہ بہت سوںنے اونچی جگہوں پر نقل ومکانی شروع کر دی ہے۔ اسی دوران  ریاست کا جالون ضلع بھی سیلاب کی زد میں ہے۔ 
  سینٹرل واٹر کمیشن کے مطابق  سنیچر کی صبح   گنگا کی آبی سطح۷۰ء۳؍ میٹر ریکارڈ کی گئی ۔  وارانسی  میں گنگا کے خطرے کا نشان ۲ ۷۱ء۲۶؍ میٹر ہے۔ ایسی صورتحال میں پانی کی سطح خطرے کے مقام سے صرف۹۶۲ء میٹر دور ہے۔ سنیچر کو خبر لکھے جانے تک گنگا  کی سطح  میں۶؍ سینٹی میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اضافہ ہورہا ہے۔
   گنگا کے خطرے کے نشان کے قریب پہنچنے  کی وجہ سے ساحلی علاقوں کے لوگ خوفزدہ ہیں۔ ورونا میں مخالف سمت میں بہاؤ کی وجہ سے ساحلی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ اگر پانی کی سطح اسی رفتار کے ساتھ بڑھتی رہی تو فرنٹ گھاٹ ایریا کی کالونیوں ، ورونا  کے قریبی محلے اور وارانسی کے ڈھاب علاقے  میں رہنے والوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ گنگا کی سطح میں اضافے کی وجہ سے بحری پولیس اور این ڈی آر ایف کی ۱۱؍ویں کور کو اضافی مستعدی کے ساتھ ڈیوٹی کرنے کو کہا گیا ہے۔ ساتھ ہی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے باشندوںکو انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ وہ چوکنے رہیں۔گنگا کی سطح میں اضافہ کے پیش نظرورونا ندی کے کنارے رہنے والوں کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔  جب ورونا ندی کے پانی کا بہاؤ مشرق کے بجائے مغرب کی سمت ہوتا ہے تو اس وقت خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ورونا میں گنگا کا پانی تیزی سے بڑھتاہے ۔  گزشتہ سال بھی یہ علاقہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا ۔ 
  ادھر   جالون میں جمنا کی سطح مسلسل بڑھنے کی وجہ سے ضلع کے سوا سو سے زائد گاؤں میں سیلاب کی صورتحال ہے۔ جمعہ سے کالپی کے محلوں میں بھی پانی بھرنے لگا ہے جس کے بعد لوگ گھروں کو خالی کرنے لگے ہیں۔ سب سے بری حالت اب کوٹھوند علاقے میں  ہے۔ شنکر پور کے نزدیک جمنا کا پانی پل کے اوپر سے  بہنے لگا جس کے بعد گاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی ہے۔ اسی طرح سے مادھوگڑھ اور رام پورہ بلاک میں جمنا کے علاوہ پہوجا ندی میں بھی طغیانی کے سبب تقریباً ۵۰؍ گاؤں کٹ گئے ہیں۔ انتظامیہ راحت اور بچاؤ میں لگا ہوا ہے۔ این ڈی آر ایف  اور فوج کی ٹیمیں  بلائی گئی ہیں۔ضلع کے کوٹھوند سے اوریا جانے والے ہائی وے پر شنکر پور کے آگے شیر گڑھ گھاٹ پر جمنا ندی پر بنے پل کے اوپر سے پانی بہنے کے سبب انتظامیہ نے ہائی وے کو مکمل طور سے بند کر دیا ہے جس سے اب اوریا سے دہلی جانے والی بسیں روک دی گئی ہیں۔ کسی کو بھی اس ہائی وے سے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔رام پورہ علاقے میں پہوجا ندی پر تعمیر پیپوں کا پل بہہ گیا ہے اور پیپے سندھ ندی پر جوہی گھاٹ پل سے ٹکرا گئے۔ اس کے ساتھ ہی کوسے پورہ اور بیلوڑ گاؤں پوری طرح سے پانی میں ڈوب گیا ہے۔ آس پاس کے باشندوں میں خوف بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
 ادھررام پورہ علاقے میں سیلاب کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے راحت رسانی  کے لئے ۲؍ بٹالین فوج کے جوانوں کو کشتی اور اسٹیمر کے ساتھ بچاؤ کے کام میں لگا دیا ہے،تاکہ کسی طرح کا جانی نقصان نہ ہو سکے۔ اس کے ساتھ ہی فوج کے جوان مسلسل گاؤں میں مہم چلاکر متاثرین کو  محفوظ مقام پر لے جا رہے ہیں۔

varanasi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK