EPAPER
Updated: September 23, 2021, 2:08 AM IST | guwahati
وزیراعلیٰ کا اظہارمسرت، اپوزیشن اور سماجی تنظیموں نے اسے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازش کا حصہ بتایا، حقوق انسانی کے علمبرداروں نے بھی مذمت کی
’غیر قانونی قبضہ کے خلاف مہم‘‘ کے نام پر پیر کو آسام کے دارانگ ضلع کے انتظامیہ نے گریٹر ڈھول پور علاقہ میں بڑےپیمانے پر انہدامی کارروائی کرکے ۸۰۰؍ خاندانوں کو بے گھر کردیا۔ مسلم اکثریتی علاقے میں کی گئی اس انہدامی کارروائی پر خوشی کااظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نےکہا ہے کہ اس کے ذریعہ خالی کرائی گئی ۴؍ ہزار ۵۰۰؍ بیگھہ زمین زراعت کیلئے استعمال میں آسکے گی۔ وزیراعلیٰ کے مطابق یہاں موجود ایک مندر کے انتظامیہ سے انہوںنے اس زمین کو خالی کروانے کا وعدہ کیاتھا جسے پورا کردیاگیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہدامی کارروائی میں ۴؍ عبادتگاہوں اور ایک نجی ادارہ کو زمیں بوس کر دیا گیاہے۔ دوسری طرف سماجی کارکنان اور اپوزیشن پارٹیوں نے اسے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازش کا حصہ قراردیا ہے۔ سی پی آئی ایم ایل لبریشن نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’آسام میں ہزاروں مسلمانوں کوان کی زمینوں سے زبردستی بے دخل کیا جارہا ہے۔ یہ بی جےپی حکومت کے فرقہ وارانہ اور نسلی کشی پر مبنی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ ‘‘ پارٹی نے مزید کہا ہے کہ ’’یہ غیر قانونی طورپر ہٹانا ہے، غیر قانونی قبضہ کا معاملہ نہیں ہے۔‘‘
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق انہدامی کارروائی کیلئے ۱۴؍ جے سی بی مشینیں لگائی گئی تھیں جبکہ بے گھر ہونے والوں کی جانب سے کسی طرح کے ردعمل سے نمٹنے کیلئے نیم فوجی دستوں کی بڑی تعداد کو تعینات کیاگیاتھا۔ بے گھر ہونے والے افراد کا کہنا ہے کہ وہ ۴۰؍ سال سے یہاں مقیم تھے مگر دو دن پہلے اچانک انہیںجگہ خالی کرنے کا نوٹس ملا اور پھر اچانک انہدامی کارروائی ہوگئی۔ مقامی دکاندار میر سراج الحق نے بتایا کہ بستی کی ۲۲؍ دکانوں کو بھی توڑ دیاگیا جس میں کم از کم ۳۰؍لاکھ روپوںکا نقصان ہوا ہے۔ درانگ کے ایس پی نے انڈین ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ تمام افراد غیر قانونی طورپر زمین پر قابض تھے اس لئے بغیر کسی مزاحمت کے ہٹ گئے۔حقوق انسانی کی علمبردار تنظیموں نے باز آبادکاری کے منصوبے کے بغیر یوں لوگوں کو بے گھر کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔