EPAPER
Updated: January 25, 2021, 11:51 AM IST | Tanzeel Ahmed | Firozabad
وزیر خزانہ سے گلاس انڈسٹریز کے صنعتکاروں کو امیدیں ، ان کےمطابق ہمارے ہاںاشیاء کی اصل قیمت سے زیادہ ٹیکس اداکرنا پڑ تا ہے
مستقبل قریب میں پیش ہونے والے عام بجٹ سے فیروزآباد کی گلاس انڈسٹریز کو کافی اُمیدیں اور توقعات وابستہ ہیں، یہاں کے صنعتکارچاہتے ہیں کہ وزیر خزانہ گلاس انڈسٹریز میں استعمال ہونے والے خام مال اور ایندھن کے طور پر استعمال ہونے والی قدرتی گیس کی قیمتوں میں کچھ کمی لانے کی جانب پیش رفت کریں، اس کے لئے صنعتکار چاہتے ہیں کہ ان اشیاء پر لگنے والے ٹیکس میں کمی لائی جائے تو کانچ کی اشیاء کی تیار ر کی لاگت خود بہ خود کم ہوجائے گی۔ واضح رہےکہ کورونا اور لاک ڈائون کے دوران شیشے کی صنعت کوبہت بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس سلسلے میں شیشے کے تاجر سید اُویس مکرم کا کہنا ہے کہ کاروبار میں ہونے والے نقصان کی وجہ سے حکومت کو اس بار بجٹ میں خصوصی راحت دینی چاہئے۔ صنعتوں کو چلانے کے لئے دستیاب قدرتی گیس پر ٹیکس کم کیا جائے۔ شیشے کی تیاری سے متعلق خام مال پر ٹیکس کم کیا جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ صنعتوں کو دی جانے والی گیس پر ۱۰؍ فیصد ویٹ کے علاوہ بھی بہت سارے ٹیکس ہیں۔ جن سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جبکہ دوسری ریاستوں میں گیس پر ٹیکس بہت کم ہے۔ ان کے مطابق کسی بھی ریاست میں کوئی بھی ٹیکس۵؍ فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔جبکہ ہمارے یہاں اشیاء کی اصل قیمت سے زیادہ ٹیکس کی ادائیگی کرنی پڑ جاتی ہے۔
واضح رہے کہ فیروزآباد میں گلاس اور چوڑیاں تیار کرنے والی ۳؍ سو سے بھی زائد فیکٹریاں تھیں لیکن موجودہ وقت میں صرف ۱۸۰؍فیکٹریاں ہی فعال ہیں، جب کہ سو سے زائد صنعتکار ایسے ہیں جو براہِ راست بین الاقوامی بازار میں اپنے تیار کردہ مال کو برآمد کرتے ہیں۔ فیروزآباد کی کانچ صنعت کا ملک میں آنے والی غیر ملکی کرنسی میں اہم کردار ہے۔ کانچ صنعت تقریباً ۵۰۰؍کروڑ کا سالانہ برآمد کرتی ہے۔ ایسے میں یہاں کے صنعتکار چاہتے ہیں کہ اُنہیں بین الاقوامی مارکیٹ میں قائم رہنے کے لئے کچھ راحت ضرور ملنی چاہئے، اگر ٹیکس کا بوجھ اسی طرح بڑھتا رہا تو ایک دن ہماری کانچ انڈسٹری بین الاقوامی مارکیٹ سے پوری طرح باہر ہو جائے گی۔
صنعتی گیس پر ٹیکس کم کیا جائے
صدر ایکسپورٹ اسوسی ایشن مکیش بنسل ٹونی نے کہا کہ فیروز آباد تاج پروٹیکٹ زون میں آتا ہے جس کے سبب کانچ صنعت پر پہلے ہی بہت ساری پابندیاں عائد ہیں۔ چوڑی پر کوئی ٹیکس نہیں ہے لیکن چوڑیاں بنانے کے لئے استعمال ہونے والے خام مال پر ٹیکس ہے۔ پیداواری لاگت مہنگی ہوتی جارہی ہے۔ گیس کے شرحوں میں اضافہ بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ حکومت کانچ صنعت میں ایندھن کے طور پر استعمال ہونے والی قدرتی گیس کی شرح کو کم کرکے ریلیف فراہم کرسکتی ہے۔
’’پیٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی
کے دائرے میں لایا جائے‘‘
ناز گلاس ایمپوریم کے مہتمم سید احتشام حسین نے بتایا کہ شیشے کی دستکاری کی اشیاء یورپ کے بہت سے ممالک میں برآمد کی جاتی ہیں، اگرچہ جی ایس ٹی کا مسئلہ بجٹ سے مختلف ہے، لیکن پیٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی سے خارج کرنے کی وجہ سے برآمد کنندگان کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ برآمد کنندگان ڈرا بیک کا فائدہ نہیں اُٹھا پا رہے ہیں۔ حکومت کو اس پر غور کرنا چاہئے۔
’’شیشے کی مصنوعات پر
جی ایس ٹی کا بوجھ کم ہونا چاہئے‘‘
چوڑی صنعتکار عدیل الرحمٰن نے کہا کہ شیشے کی صنعت پر سب سے زیادہ اثر جی ایس ٹی نے ہی ڈالا ہے۔ خام مال کے طور پر استعمال ہونے والی مختلف اشیاء پر مختلف طرح ٹیکس لگایا جاتا ہے، شیشے کی مصنوعات پر جی ایس ٹی کا بوجھ کم ہونا چاہئے۔ حالانکہ چوڑیوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہے لیکن شیشے کی مصنوعات کو تیار کرنے میں کافی لاگت آ جاتی ہے، اس وجہ سے انہیں فروخت کرنا کافی مہنگا پڑ رہا ہے۔ ہماری لاگت زیادہ ہونے کے سبب دوسرے ممالک سے آنے والی مصنوعات کی قیمت ہماری مصنوعات سے بھی کم ہوتی ہے، یہ حقیقت ہمیں بین الاقوامی بازار میں ٹکنے نہیں دے رہی ہے۔