EPAPER
Updated: September 04, 2021, 8:56 AM IST | new Delhi
ایڈیشنل سیشن جج نے جانچ کو عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قراردیا، غیر جانبداری پر بھی سوال ، کہا کہ یہ فساد جانچ میں پولیس کی ناکامی کیلئے یاد رکھا جائےگا
: شمال مشرقی دہلی کے فسادات کی غیر جانبدارانہ اور مناسب جانچ میں دہلی پولیس کی ناکامی پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے دہلی کی ذیلی عدالت نے جمعرات کو پولیس کی انتہائی سخت سرزنش کی۔عدالت نے دہلی پولیس کی جانچ کو کورٹ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں دہلی کے سب سے ہلاکت خیز فسادات جانچ میں پولیس کی ناکامی کیلئے یاد رکھے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی جمعرات کو کورٹ نے دہلی پولیس کے ذریعہ فساد کے ملزم بنائے گئے ۳؍ افراد کو مقدمہ کی باقاعدہ کارروائی شروع ہونے سے قبل ہی ڈسچارج کردیا۔ جن افراد کو عدالت نے بری کردیا ہے ان میں عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلرطاہر حسین کے بھائی شاہ عالم بھی شامل ہیں۔
جانچ کے بجائے ساری توجہ چارج شیٹ داخل کرنے پر
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے طویل عرصے سے ملزمین کے جیل میں پڑے رہنے کیلئے بھی دہلی پولیس کو آڑے ہاتھوں لیا اور اسے غیر جانبدارانہ جانچ میں بری طرح ناکام قراردیا۔ عدالت نےجمعرات کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ پولیس نے ’’جانچ کے تعلق سےکوئی کوشش ہی نہیں کی‘‘ وہ ’’بس چارج شیٹ داخل کرتے چلی جارہی ہے،اس بات کی کوشش بھی نہیں کی جارہی کہ عینی شاہدین کو اکٹھا کیا جائے، اصل ملزمین گرفتار ہوں اور تکنیکی شواہد حاصل کئے جائیں۔‘‘
دہلی فساد پولیس کی ناکامی کیلئے یاد رکھے جائےگا
جج ونود یادو نے کہا ہے کہ ’’میں اپنے آپ کو یہ کہنے سے روک نہیں پارہا ہوں کہ جب تاریخ ملک کی تقسیم کے بعد دہلی میں ہونے والے اس سب سے بڑے فساد کی طرف دیکھے گی تو وہ مناسب جانچ کرنے میں تفتیشی ایجنسی کی ناکامی ، جدید سائنسی طریقہ کار کے استعمال میں اس کی کوتاہی اوراس کی وجہ سے جمہوریت کو پہنچنے والے نقصا ن کیلئے اسے یاد رکھے گی۔‘‘
آنکھوں میںدھول جھونکنے کی کوشش، پیسوں کی بربادی
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو جو فساد کے اکثر معاملات کی سماعت کررہے ہیں، نے مزید کہا ہے کہ ’’اس معاملے میں جس طرح کی جانچ ہوئی ہے اور اعلیٰ افسران نے اس کی نگرانی میں جیسی کوتاہی برتی ہےاس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تفتیشی ایجنسی نے واضح طورپر عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں اپنے آپ کو یہ کہنے سے نہیں روک پارہا ہے کہ اس طرح کی جانچ ٹیکس دہندگان کے محنت سے کمائے ہوئے پیسوں کی بربادی ہے کیوں کہ یہاں ایسا لگ رہا ہے کہ پولیس حقیقی جانچ کرنا ہی نہیں چاہتی۔‘‘
اصل معنوں میں جانچ ہوہی نہیں رہی
دہلی فسادات معاملہ میں پولیس کی لاپروائی پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے جج نے کہا کہ جانچ کی کارروائی کے دوران پولیس نے صرف چارج شیٹ داخل کرنے کی جلدبازی دکھائی ہے، اصل معنوں میں کیس کی جانچ ہو ہی نہیں رہی۔ یہ صرف وقت کی بربادی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کچھ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ دہلی کے شمال مشرقی ضلع میں ہوئے فسادات میں۷۵۰؍کیس درج کئےگئے ہیں، ان میں سے بیشتر کیس کی سماعت اسی (کڑکڑڈوما) کورٹ میں ہو رہی ہے۔ صرف۳۵؍ معاملوں میں ہی الزامات طے ہو پائے ہیں۔ کئی ملزمین صرف اس لیے جیل میں پڑے ہوئے ہیں کیونکہ ابھی تک ان کے کیس کی سماعت شروع نہیں ہو سکی ہے۔