Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرپٹوکرنسی کو قانونی شکل نہیں لیکن ٹیکس نافذ کردیا گیا

Updated: February 10, 2022, 12:16 PM IST | Agency | New Delhi

راجیہ سبھا میں بجٹ پر جاری بحث کے دوران ڈی ایم کے کے لیڈرایم احمد عبداللہ نے حکومت کے متضاد فیصلوں پر تنقید کی

CPIM leader E Karim can be seen.Picture:INN
سی پی آئی ایم کے لیڈر ای کریم کو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این

بیجو جنتا دل کے امر پٹنائک نے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئےمختص رقم میں اضافہ کیا جانا چاہئے اور مشرقی ساحلی ریاستوںپرخصوصی توجہ دی جانی چاہئے۔ایوان میں مالی سال ۲۳۔ ۲۰۲۲ء کے مرکزی بجٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے پٹنائک نے کہا کہ حکومت کوموسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مختص رقم میں اضافہ کرناچاہیے۔اس کیلئے مشرقی ساحلی ریاستوں پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور یہ نجی شعبے کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نےکہا کہ اس کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو مناسب نرخوں پر قرضے فراہم کیے جائیں جس سے جلدیا بدیر حکومت کے پی پی پی ماڈل کی تمام اسکیموں پراثر پڑے گا۔دراوڑ منیتر کزگم کے ایم احمد عبداللہ نے کہا کہ حکومت سینیٹری پیڈ پر جی ایس ٹی بڑھا رہی ہے، جبکہ ہیروں پر اسے کم کر رہی ہے۔اس سے حکومت کی ترجیحات کا پتہ چلتا ہے۔ حکومت پر متضاد فیصلے کرنے کا الزام لگاتےہوئے انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کو قانونی شکل نہیں دی جا رہی بلکہ اس سے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔تنخواہ دار طبقے کو بجٹ سے مایوسی ہوئی ہے۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے سریش ریڈی نے کہا کہ ۹۰؍کروڑ عوام کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ کسانوںکی آمدنی دگنی کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے لیکن انہیںان کی پیداوار کی مناسب قیمت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منریگا کی مختص رقم میں کٹوتی کی جا رہی ہے، جبکہ یہ رقم دیہی علاقوں تک پہنچتی ہے اور مانگ میں اضافہ ہوتا ہے۔ وائی ایس آر کانگریس کے وی وجے سائی ریڈی نےالزام لگایا کہ مرکزریاستوں کے ساتھ انصاف نہیں کر رہا ہے اور ٹیکس میں ریاستوں کا حصہ کم ہورہا ہے اور محصول لگایا جارہا ہے جس سے مرکز کو فائدہ ہوتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ آندھرا پردیش آبادی کو قابو کررہا ہے۔ اس کے باوجودٹیکسوں میں اس کا حصہ کم ہورہا ہے۔ آندھراپردیش زراعت ،تعلیم اور صحت پر مرکز کے مقابلے میں زیادہ خرچ کررہاہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ریاستوں کو نہ تو ساتھ لیا گیا ہے اور نہ ہی انہیں بھروسے میں لیا گیا ہے۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کی جھرنا داس ویدھ نے کہا کہ مانگ میں کمی کی وجہ سے صنعتوں میں کم کام کاج ہورہاہےاور بے روزگاری کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں میں کام دینے والے منریگا کا بجٹ گھٹایا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی خوراک اور فرٹیلائزر سبسیڈی کم کی گئی ہے۔اے آئی اے ڈی ایم کے ایم تھندورئی نےکہا کہ مرکزی حکومت نے بجٹ کے ذریعہ اچھی کوشش کی ہےاور اس سے لوگوں میں امید بڑھی ہے۔انہوں نے  انفرادی آمدنی پرٹیکس چھوٹ بڑھانے پر زور دیتے ہوئےکہا کہ ایسا ہونے سے لوگوں کے پاس پیسہ آئے گا اور اس سےلوگوں کی خریدنے کی طاقت بڑھے گی۔ سماجوادی پارٹی کے سکھرام سنگھ یادو نے کہا کہ ۳؍ زرعی قوانین کی مخالفت میں ہوئی کسان تحریک کے دوران متعدد کسانوں کی موت ہوگئی جنہیں اقتصادی مدد دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کھیتی کو گھاٹے کا سودا بتاتےہوئےکہا کہ کسانوں کو ان کی مزدوری کی قیمت نہیں دی جارہی ہے ۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بجٹ میں چھوٹےکسانوںکے فائدے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK