Inquilab Logo Happiest Places to Work

بجٹ دور اندیش ،اپوزیشن کی تنقید :عام لوگوں کیلئے اس میں کچھ نہیں

Updated: February 11, 2022, 11:19 AM IST | Agency | New Delhi

 مرکزی حکومت نے ۲۳۔۲۰۲۲ء کے عام بجٹ کو دور رس اور دوراندیش  بجٹ قرار دیا ہے جو ملک کو آنے والے وقت میں ایک مضبوط  اور ترقی یافتہ ملک بنانے  کا راستہ ہموار کرے گا

Adhiran Ranjan Chaudhary speaking on the budget in the Lok Sabha.Picture:PTI
ادھیررنجن چودھری لوک سبھا میںبجٹ پراظہار خیال کرتے ہوئے۔تصویر: پی ٹی آئی

 مرکزی حکومت نے ۲۳۔۲۰۲۲ء کے عام بجٹ کو دور رس اور دوراندیش  بجٹ قرار دیا ہے جو ملک کو آنے والے وقت میں ایک مضبوط  اور ترقی یافتہ ملک بنانے  کا راستہ ہموار کرے گا وہیں اپوزیشن  نے کہا کہ بجٹ  میں ملک کے غریب اور متوسط طبقے کو نہ کوئی  راحت دی گئی ہے اور نہی  ملک کی ترقی کےلئے کوئی پختہ  قدم اٹھایا گیا ہے۔ لوک سبھا میں عام بجٹ پر بحث کو تیسرے اور آخری دن آگے بڑھتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سنیتا دگل نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کو مضبوط بنانے کےلئے مودی حکومت نے صرف دور رس سوچ کے ساتھ قدم اٹھائے  ہیں۔ بی جےپی کے راجیو  پرتاپ روڈی نے کہا کہ یہ بجٹ دور اندیش اور دور رس سوچ کےساتھ بنایا گیا ہے جسے صحیح  معنی میں قومی ماسٹر پلان  کہا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ۳۹؍  لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ میں ۷ء۵؍ لاکھ کروڑ  روپے مالی اخراجات کےلئے رکھے گئے ہوں،مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی)کی ترقی کی شرح۹ء۲؍ فیصد ہو تو یہ ماننے کی کوئی وجہ  نہیں ہے کہ اس سے روزگار پیدا نہیں ہوتا۔   روڈی نے کہا کہ آبی گزرگاہوں ،نہریں  اور ہوائی اڈوں کی ترقی کو ملک کی معیشت کو دور رس رفتار  دینے کیلئے بہت اہم ہے۔  کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ بجٹ مستقبل کا روڈ میپ ہوتاہے لیکن اس میں میپ تو ہے لیکن روڈ نہیں۔انہوں نے کہا کہ  اس بجٹ سے عام آدمی یقین بے یقینی کی صورت میں ہے  اور اس کے لئے اس بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔اس لئے ان کےلیڈر راہل گاندھی  نے اسے زیرو بجٹ کہا ہے۔انہوں نے ایک انگریزی  اخبار کی ایک رپورٹ میں راجیہ سبھا میں ایک وزیر کے جواب کے حوالے سے شائع ایک رپورٹ  کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ۳؍ سال میں۲۵؍ ہزار لوگوں نے بے روزگاری اور اقتصادی دقتوں  کی وجہ سے خودکشی کرلی ہے۔انہوں نے کہا کہ  ملک میں بہت بڑی آبادی کی آمدنی کم ہوگئی ہے ۔ ۶۰؍ لاکھ لوگ خط افلاس کے نیچے چلے گئے ہیں۔ غذا اور تعلیم کے معاملے میں ہندوستان تیزی سے پچھڑ رہا  ہے۔  چودھری نے کہا کہ بجٹ میں غیر معمولی مزدوروں  اور کسانوں کے ساتھ بھیانک مذاق کیا گیا ہے ۔مہنگائی اور ٹیکس دینے والوں کے تئیں خیر سگالی کا ایک بھی لفظ نہیں کہا گیا ہے۔ اسی لئے غریب آدمی  اچھے دن کے نعرے  دینے والے وزیراعظم نریندر مودی سے کہنے لگا ہے کہ مودی جی لوٹا دو میرے بیتے ہوئے برے دن۔ کانگریس کی رکن پارلیمان چھایہ ورما نے ایوان میں مرکزی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ایسے التزامات کئے گے  ہیں، جس سے امیر اور امیر اور غریب، غریب تر ہوتے جائیں گے۔ ہیروں پر ٹیکس میں کمی اور مصنوعی زیورات پر ٹیکس بڑھانے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے حکومت کی نیت ظاہر ہوتی ہے۔ حکومت پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’بجٹ میں غریبوں کا، کا با‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات حکومت اہلیت بتا دیں گے۔ صرف ہوا میں باتیں کرنے سے حالات نہیں بدلتے۔ عوام مہنگائی کا شکار ہے اور اسمبلی انتخابات کے بعد عوام کو مہنگا ڈیزل، پیٹرول اور رسوئی گیس خریدنے کے لیے تیار  رہنا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK