Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسام : وزیر اعلیٰ پر۱۰۰؍ کروڑ کے زمین گھوٹالے کا الزام

Updated: December 20, 2021, 11:47 AM IST | Agency | New Delhi

کانگریس لیڈروں نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ غریبوں کیلئے الاٹ کردہ زمین پروزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کے خاندان والوں نے قبضہ کرلیا ہے

Assam Congress leaders are protesting against the Chief Minister..Picture:PTI
آسام کانگریس کے لیڈر وزیر اعلیٰ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

کانگریس نے آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کے خاندان پر سوکروڑ روپے سے زیادہ کی زمین کے گھپلے میں شامل ہونے کا الزام لگاتے ہوئے معاملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کرنے اور وزیراعلیٰ کو فوری طورپر برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے آسام کے انچارج جنرل سیکریٹری جتیندر سنگھ،پارٹی کے ریاستی صدر ریپن بورا،لوک سبھا میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر گورو گوگوئی،ریاستی کانگریس کے سینئر لیڈر عبدالخالق  اور کانگریس ترجمان گورو بلو  نے اتوار کو یہاں پارٹی  ہیڈکوارٹر  میں خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ حال میں ہوئے انکشاف کے مطابق وزیراعلیٰ  کی اہلیہ اور خاندان کے دیگر لوگوں نے غریبوں کےلئے الاٹ کی گئی زمین  حاصل کی ہے اور قریب۱۰۰؍ کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد کو حاصل کرکے اس پر قبضہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو زمین غریبوں کو دی جانی تھی وزیراعلیٰ کے خاندان نے اس زمین پر قبضہ کرکے غریبوں کے حق کو مار دیا ہے۔ کانگریس  لیڈروں نے کہا کہ یہ بے حد نازک معاملہ ہے۔اس میں وزیراعلیٰ کے خاندان کے لوگوں نے عہدے کا غلط استعمال کر کے غریبوں کے حق کو چھینا ہے۔اس معاملے کی سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں جانچ کی جانی چاہئے اور وزیراعلیٰ کو فوری طورپر برخاست کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہیمنت بسوا شرما جب ریاست میں وزیر تھے تب ہی انہوں نے اس زمین کے ایک حصے کو اپنے خاندان  کی کمپنی کے نام کروا دیا تھا اور اب پوری زمین  پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس زمین کی قیمت ایک ارب سے زیادہ ہونے کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ معروف میڈیا ہاؤسیز کی تحقیقات کے مطابق ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی آر بی ایس رئیالٹرز مبینہ طورپر بے زمین افراد اور اداروں کیلئے الاٹ کردہ  تقریباً ۱۸؍ایکڑ سرکاری زمین پر قبضہ کر رہی ہے۔وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کی ا ہلیہ رنکی  بھوئیاں شرما اس کمپنی  کے بانی اراکین میںشامل ہیں۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ مذکورہ کمپنی نے ۱۸؍ ایکڑ کا زیادہ تر حصہ دو مرحلوں میں حاصل کیا۔ پہلے۰۷۔۲۰۰۶ء  میں اور پھر۲۰۰۹ء میں۔  آسام حکومت کی طرف سے بے زمینوں اور ضرورت مندوں کو زیادہ سے زیادہ ا ضافی اراضی دی جاتی ہے اور اس زمین کو ۱۰؍ سال کی مدت کیلئےبیچنے پرروک لگا دی جاتی  ہے۔کانگریس کے مطابق وزیر اعلیٰ کی اہلیہ کی کمپنی۱۰؍ سال  کی اس مقررہ میعاد کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔شمالی گوہاٹی میں کل سات پلاٹ مبینہ طور پر۲۰۰۸ء اور۲۰۰۹ء کے درمیان  آر بی ایس ریالٹرس کو الاٹ کیے گئے تھے۔ پلاٹ۱۔۴ء۳۷؍ ایکڑ اراضی آسام حکومت نے لال موتی تعلقہ دار کو۴ء۳۷؍ ایکڑ چھت کی اضافی زمین اس شرط پر الاٹ کی کہ اسے دس سال تک فروخت نہیں کیا جاسکتا۔ بمشکل دو ماہ بعد۲۸؍جنوری۲۰۰۹ء کوتعلقہ دار نے آر بی ایس ریالٹرس کو۱۸۷۲؍ مربع فٹ پلاٹ کی ۴ء۳۷؍ ایکڑ میں سے ۳ء۱۹؍ ایکڑ  زمین بیچ دی ۔ کانگریس لیڈروں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے بیٹے کے پاس مالی سال۲۰۲۰ء تک کمپنی میں۲۳ء۶۱؍ فیصد شیئرز ہیں۔گورو ولبھ نے کہا کہ موجودہ وزیر اعلیٰ کا خاندان براہ راست زمینوں پر قبضے میں ملوث ہے۔ اس لئے انہیں اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہیمنت بسوا شرما کو فوری طور پر عہدے سے برطرف کیا جانا چاہیے۔ کانگریس نے مطالبہ کیا کہ ان ریالٹرز کو  دی گئی تمام غیر قانونی زمینوں کی منتقلی کو فوری طور پر منسوخ کی جائے اور ان بے زمینوں اور ضرورت مندوں کو متبادل زمین دینے کا انتظام کیا جائے جن کی زمین بے ایمانی سے چھینی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK