EPAPER
Updated: February 12, 2022, 8:35 AM IST | Lucknow
عدالت نے قتل اورمجرمانہ سازش جیسی سنگین دفعات میں ضمانت نہیں دی ،دفاعی وکلاء کو دوبارہ عرضی دینی پڑسکتی ہے، تشدد کےمتاثرین ضمانت ملنے سے سخت نالاں
لٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اترپردیش کے لکھیم پور کھیری میں تشدد کے کلیدی ملزم آشیش مشرا عرف مونو کی درخواست ضمانت گزشتہ روز منظور تو کر لی ہے لیکن اس کی رہائی عمل میں آنا مشکل ہے کیوں کہ عدالت نے اسے قتل کے الزام اور مجرمانہ سازش کے الزام میں ضمانت نہیں دی ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کا بیٹا آشیش مشرا ۹؍اکتوبر سے جیل میں ہے۔ تاہم ضمانت ملنے کے بعد بھی آشیش مشرا کا جیل سے باہر آنا قدرے مشکل ہے۔ مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق ضمانت کے حکم میں دفعہ ۳۰۲؍ اور۱۲۰؍ بی کا ذکر نہیں کیا گیا ہے جبکہ یہ دونوں دفعات قتل اور مجرمانہ سازش کے وقت لگائی جاتی ہیں اور اس میں ضمانت نہ ملنے سے آشیش مشرا کو مزید کچھ دن جیل میں گزارنے پڑسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ آشیش مشرا پر کئی سنگین دفعات کے تحت الزامات لگے ہیں۔ لکھیم پور پولیس کی طرف سے عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں آشیش مشرا کو تعزیرات ہند کی دفعہ ۱۴۷؍،۱۴۸؍،۱۴۹؍،۳۰۲؍،۳۰۷؍،۳۲۶؍،۳۴؍،۴۲۷؍ اور ۱۲۰؍ بی کے تحت ملزم بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آرمس ایکٹ کی دفعہ ۳؍۲۵؍، ۵؍ ۲۷؍ اور اور ۳۹؍ کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ضمانت کے حکم میں آئی پی سی کی دفعات ۱۴۷؍، ۱۴۸؍، ۱۴۹؍، ۳۰۷؍،۳۲۶؍،۳۴؍،۴۲۷؍ کے علاوہ آرمس ایکٹ کی دفعات کا تو ذکر ہے مگر اس میں دفعہ ۳۰۲؍ اور۱۲۰؍ بی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔چونکہ ضمانت کے حکم میں ان دفعات کا کوئی ذکر نہیں ہے اس لئے آشیش مشرا ابھی جیل سے باہر نہیں آسکتا ۔ واضح رہے کہ جج نے اپنے حکم میں پولیس کی تفتیش پر کئی سوال اٹھائےہیں۔جج نےآشیش مشرا کے وکلاء کی اس بات کو بھی کہیں نہ کہیں تسلیم کیا ہے کہ آشیش مشرا نے گولی نہیں چلائی کیوں کہ متاثرین کے جسم پر کہیں گولی کا کوئی نشان نہیں ملا ۔ ضمانت کے حکم میں یہ بات بھی درج ہے کہ پولیس نے بی جے پی کارکنوں کی اموات کے سلسلے میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جبکہ جان اس طرف بھی گئی ہے۔
آشیش مشرا کے وکلاء نے بتایا کہ وہ ضمانت کے حکم میں دفعہ۳۰۷؍ اور۱۲۰؍ بی کو شامل کرنے کے لئے ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اب یہ کارروائی اگلے ہفتے ہی ممکن ہوسکے گی۔ کچھ میڈیا رپوٹس میں ان دفعات کا ذکر ضمانت کے حکم میں نہ ہونے کو تکنیکی غلطی قرار دیا جارہا ہے جسے درست کروایا جاسکتا ہے لیکن بہت سی رپورٹس کہہ رہی ہیں کہ آشیش مشرا کو کم سنگین معاملات میں ضمانت دی گئی ہے جبکہ قتل جیسے سنگین معاملے میں اس کی درخواست پر غور نہیں کیا گیا ہے۔ بہر حال یہ تکنیکی غلطی دور ہونے سے قبل تک آشیش مشرا کی رہائی ممکن نہیں ہے۔ واضح رہے کہ آشیش مشرا نے اپنی تھار جیپ کسانوں پر چڑھا دی تھی جس کی وجہ سے ۴؍کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد تشدد پھوٹ پڑا، جس میں بی جے پی کے ۳؍کارکنوں اور ایک صحافی کی موت ہو گئی تھی ۔
دوسری طرف کسان تنظیموں اور متاثرین نےآشیش مشرا کو ضمانت ملنے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یوپی کی آل انڈیا کسان سبھا جو سنیکت کسان مورچہ کے ساتھ احتجاج میں شامل تھی ، نے آشیش مشرا کو ضمانت پرکہا کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ قتل کے ایک ملزم کو اتنی آسانی سے ضمانت مل گئی جبکہ ا س کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں۔جب وہ ضمانت پر باہر آئے گا تو واضح طور پر متاثرین کو دھمکانے اور ثبوت مٹانے کی کوشش کرے گا۔ اسے روکنے کے کیا انتظامات کئے گئے ہیں؟اس حادثے میں مارے گئے رمن کشیپ کے بھائی پون نے کہا کہ آشیش مشرا کو ضمانت مل جانے کے بعد ہماری انصاف کی امیدیں تقریباً ختم ہو گئی ہیں ۔ ہمیں امید ہی نہیں تھی کہ اسے ضمانت مل جائے گی لیکن جب ضمانت مل گئی ہے تو اب ہمیں انصاف ملنے کی امید نہیں رہی کیوں کہ آشیش مشرا کے والد باورسوخ آدمی ہیں ۔ پون نے واضح کیا کہ وہ ان حالات کے باوجودہمت نہیں ہاریں گے اور اپنی لڑائی جاری رکھیں گے ۔ ممکن ہوا تو وہ آشیش مشرا کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔