EPAPER
Updated: January 10, 2022, 12:11 PM IST | Agency | New Delhi
کورونا سےشفا یاب ہونے کے بعد دہلی کے وزیراعلیٰ نے پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ ہم لاک ڈاؤن نہیں لگانا چاہتے۔ اگر آپ ماسک پہنیں گے تو لاک ڈاؤن نہیں لگے گا۔ کیجریوال نے کورونا کو شکست دیکر اتوار کو واپس اپنا کام کاج سنبھال لیا ہے۔ انہوں نےپریس کانفرنس میں کہا کہ ہم لاک ڈاؤن نہیں لگانا چاہتے۔اگر آپ ماسک پہنیں گے تو لاک ڈاؤن نہیں لگے گا۔دہلی سمیت پورے ملک میں کورونا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پھر بھی گھبرانے اور ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن ماسک پہننا اور سماجی دوری بہت ضروری ہے۔ہماری کوشش ہے کہ کم سے کم پابندیاں لگائی جائیں تاکہ لوگوں کا ذریعۂ معاش اور روزگار چلتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ کل ڈی ڈی ایم اے میٹنگ میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پچھلی لہر کے مقابلے اس بار اموات میں بھی کمی آئی ہے اور لوگوں کو بہت اسپتال کم جانا پڑرہا ہے۔ گزشتہ روز دہلی میں۲۰؍ ہزار کیس سامنے آئے اور ۷؍ مریضوں کی موت ہوئی جبکہ تقریباً ۱۵۰۰؍ بستر بھرے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل ۷؍مئی ۲۰۲۱ء کو۲۰؍ ہزار معاملے سامنے آئے تھے، تب۳۴۱؍ متاثرین کی موت ہوئی تھی اور۲۰؍ ہزار بستر بھر گئے تھے۔ کیجریوال نے کہا ’’ میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ جن لوگوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگائی وہ ویکسین ضرور لگوالیں۔‘‘ وزیراعلیٰ نے کہا ’’ مجھے بھی کورونا ہوگیا تھا اور تقریباً ۷-۸؍ دن تک ہوم کوارنٹائن میں رہا۔ آپ سب کی دعائیں اور آشیرواد ملا۔ آپ سب کی نیک خواہشات مل رہی تھیں، اس کیلئے تہ دل سے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ مجھے تقریباً دو دن سے بخار تھا، اس کے بعد میں مسلسل ٹھیک رہا۔ لیکن کووڈ کے پروٹوکول کے مطابق میں سات آٹھ دن تک گھر میں الگ تھلگ رہا۔ اب میں آپ سب کی خدمت میں حاضر ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ دہلی میں کورونا کی رفتار بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مجھے ہمیشہ اس کی فکر تھی۔ اگرچہ میں قرنطینہ میں تھا لیکن فون پر اپنے وزیر صحت، تمام افسران اور چیف سیکریٹریز سمیت ہر کسی سے مسلسل رابطے میں تھا۔ دہلی میں کورونا کی بڑھتی ہوئی رفتار پرقابو پانے کیلئے کئے جا رہے انتظامات کی میں مسلسل نگرانی کر رہا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ایک ہیلتھ بلیٹن میں تقریباً۲۲؍ ہزار نئے کیس نکلنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ آئے دن کیس تیزی سےبڑھ رہے ہیں جو تشویشناک ہےلیکن جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں ان تمام اعداد و شمار کا تجزیہ کر کے کہہ رہا ہوں۔