EPAPER
Updated: February 09, 2022, 11:38 AM IST | Agency | Sana`a
پیٹرول کی قلت اور بڑھتے داموں کے سبب خود کو بحران سے بچانے کیلئے کمپنی نے جدت اور قدامت کے امتزاج والا یہ انوکھا تجربہ کیا
پیٹرول اور ڈیزل کے داموں میں عالمی سطح پر اتار چڑھائو جاری رہتا ہے۔ اس کی وجہ سے چھوٹے موٹے کئی کاروبار تو متاثر ہوتے ہی ہیں بڑی کمپنیوںکو بھی نئے نئے تجربے کرنے پڑتے ہیں۔ خلیجی ملک یمن مسلسل جنگ کی وجہ سے پیٹرول کے بحران کا شکار ہے۔ اس بحران سے خود کو بچانے کیلئے ایک فوڈ ڈیلیوری کمپنی نے انوکھا تجربہ کیا ہے جسے لوگ قدامت اور جدیدیت کا امتزاج قرار دے رہے ہیں۔ یہاں ایک’صوتصویل‘ نامی ایک کمپنی نے کھانے پینے کی اشیاء کو گھروں تک پہنچانے (ہوم ڈیلیوری کرنے) کیلئے گھوڑوں کا استعمال کر کے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ یہ صورت حال یمنی دارالحکومت صنعاء میں دیکھنے میں آئی جہاں ایک ڈیلیوری کمپنی نے اپنے صارفین کی طلب کردہ اشیاء کی حوالگی کے واسطے گھوڑوں کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر صنعاء کے ایک ریستوران کی تصاویر گردش کر رہی ہے۔ ریستوران انتظامیہ گھوڑوں کے ایک مجموعے کے ذریعے مطلوبہ کھانے گاہکوں کے گھروں تک پہنچا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس اقدام کوقدیم اور جدید زمانے کا امتزاج قرار دیا ۔ اس اقدام کی وجہ صنعاء میں پیٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت اور ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت کا سلسلہ موقوف ہوجانا ہے۔اس موضوع سے متعلق تصاویر اور ویڈیو کلپ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارموں پر پوسٹ کئےجا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پسندیدگی اور حیرت پر مبنی تبصرے سامنے آ رہے ہیں۔ صارفین کیلئے اشیاء گھروں تک پہنچانے والے مذکورہ گھوڑ سواروں کو "فرسان التوصیل" کا نام دیا گیا ہے۔یمنی شہریوں کے مطابق صنعاء اور حوثیوں کے زیر قبضہ دیگر صوبوں میں پیٹروولیم مصنوعات کا بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ ایندھن کے اسٹیشنوں پر فروخت کا سلسلہ مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔بلیک مارکیٹ میں ایک گیلن (تقر یباً ۲۰؍ لیٹر) پٹرول کی قیمت تقر یباً ۲۵؍ ہزار یمنی ریال پہنچ چکی ہے۔ یہ قیمت ۴۰؍ امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔ یاد رہے یمن میں گزشتہ ۸؍ سال سے جنگ جاری ہے۔