EPAPER
Updated: October 04, 2021, 11:35 AM IST | Agency | Kabul
عیدگاہ مسجد کےدروازے پرطالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کاتعزیتی اجلاس ہورہا تھاجسے نشانہ بنایا گیا،داعش پر حملہ کا شبہ
افغانستان کی راجدھانی کابل میں مسجد کے باہر دھماکے کے نتیجے میں۵؍ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ کابل کی عیدگاہ جامع مسجد کے دروازے کے قریب دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد شہری جاں بحق ہوئے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سید خوستی نے کہا کہ ’’ہماری ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکے میں۵؍ شہری جاں بحق ہوئے اور۳؍زخمی ہوئے ہیں۔‘‘
بم دھماکہ کابل کی عیدگاہ مسجد کے دروازے کے قریب ہوا جہاں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کا تعزیتی اجلاس ہو رہا تھا۔کابل میں غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے اسپتال ایمرجنسی این جی او نے ٹوئٹ میں کہا کہ اسپتال میں دھماکے کے۴؍ زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ عینی شاہد دکان دار احمداللہ کا کہنا تھا کہ ’’میں نے عیدگاہ مسجد کے قریب دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد فائرنگ ہوئی۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’دھماکے سے کچھ دیر قبل طالبان نے اس طرف جانے والی سڑکیں بند کردی تھی جہاں عیدگاہ مسجد میں ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کی فاتحہ خوانی ہو رہی تھی۔‘‘ میڈیا نمائندگان نے شہر میں دھماکے اور فائرنگ کی آواز سننے اور زخمیوں کو ایمبولینس کے ذریعے کابل کے ایمرجنسی اسپتال منتقل کرتے ہوئے دیکھنے کی تصدیق کی۔دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم طالبان کے قبضے کے بعد داعش کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ داعش کی اس طرح کی کارروائیوں کے سبب یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ ان دونوں شدت پسند گروپوں کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر سکتا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں داعش کے جنگجو مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ یہ گروپ طالبان کو دشمن دھڑا سمجھتا ہے اور ان کے خلاف متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔ ان میں۲؍ ہفتے قبل صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکے بھی شامل ہیں جن کے نتیجے میں کم از کم ۷؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ طالبان نے۲؍روز قبل کابل کے شمال میں صوبے پاروان میں داعش کے ٹھکانوں پر کارروائی کی تھی جو سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں۴؍ طالبان اہلکاروں کے زخمی ہونے کے بعد شروع کی گئی تھی۔