EPAPER
Updated: January 31, 2022, 12:17 PM IST
| Odhani Desk
اگر آپ عموماً شریک ِحیات پر طنز کرنے اور طعنے دینے کے عادی ہیں تو یہ آپ کے رشتے کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اچھا اندازِگفتگو اور
اچھے الفاظ کے استعمال سے آپ کا رشتہ مضبوط ہوگا۔ عزت کرنا اور ایک دوسرے سے عزت سے پیش آنا اس رشتے کی پہلی شرط ہے کہتے ہیں اختلاف رشتوں کا حسن ہے۔ دنیا کے ہر رشتے میں کم یا زیادہ اختلافات کا ہونا صحت مند رشتے کی نشانی ہوتی ہے۔ ازدواجی زندگی میں بھی اختلافات کا ہونا کوئی حیران کن بات نہیں۔ میاں بیوی کا رشتہ یعنی دن رات کا ساتھ، ہر مسئلے کی شراکت اور ایک گھر کی مشترکہ ذمہ داری۔ ان امور کی انجام دہی میں اختلاف ہونا بھی لازمی ہے۔ عمومی طور پر چھوٹے موٹے جھگڑے آپس میں روٹھ کر منا کر، کبھی ضد سے اور کبھی تھوڑا سا جھک کر یا سمجھوتے سے سلجھا لئے جاتے ہیں لیکن کہیں کہیں یہ معاملہ شدت اختیار کر جاتا ہے اور لڑائی جھگڑا روز کا معمول بننے لگتا ہے۔ ہر بات پر طنز کرنا عادت میں شامل ہوجاتا ہے۔ دیکھا یہی گیا ہے کہ روز کی چیخ پکار سے کوئی مثبت نتیجہ تو بر آمد نہیں ہوتا البتہ رشتے کی خوبصورتی ماند پڑنے لگتی ہے اور دل میں ایک دوسرے کے لئے عزت ہر گزرتے روز کے ساتھ کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ آخر ان سب سے کیسے بچا جائے؟ اہم مسئلہ اختلافات کا ہونا نہیں بلکہ اہم بات یہ ہے کہ آپ اختلافات یا طنزیہ جملے بازی سے کس طرح بچا جائے: اگر آپ اور آپ کے شریک حیات میں اکثر جھگڑا رہتا ہے اور اس کی وجہ بھی کم و بیش ایک ہی ہو تو آپ کو اس پر سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ اصل بات یا وجہ کیا ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کسی اور بات پہ پریشان ہوں اور لاشعوری طور پر دوسری بات یا وجہ کو بنیاد بنا کر اپنے پارٹنر سے جھگڑا کرتے ہوں یعنی فرسٹریشن کی وجہ کچھ اور ہی ہو۔ مثال کے طور آپ کے سسرالی رشتوں سے تناؤ، خواتین کے میکے کا کوئی مسئلہ، کوئی معاشی پریشانی وغیرہ۔ بحث و تکرار کی ایک اور وجہ ایک دوسرے کو ’’کوالیٹی ٹائم ‘‘ نہ دینا بھی ہوسکتا ہے۔ کوالیٹی ٹائم سے مراد خالص وہ وقت ہوتا ہے جب آپ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں مثلاً ایک دوسرے سے بات کرنا، ایک ساتھ چائے پینا، واک کرتے ہوئے اپنی چھوٹی چھوٹی باتیں خواہشات اور مسائل کا اظہار کرناہے۔ اگر آپ واقعی شریک حیات سے ہونے والے جھگڑوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو بات کا آغاز کسی طنز اور طعنے سے نہ کریں بلکہ بات کا آغاز’’مَیں اور مجھ سے‘‘ کے جملے سے کریں یعنی مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے تعلقات کچھ عرصہ پہلے تک ٹھیک تھے لیکن اب ہم دونوں میں اختلافات بڑھ رہے ہیں جنہیں ہم دونوں مل کر سلجھا سکتے ہیں۔ کوشش کریں کے جملے میں ’’تم‘‘ یا ’’تمہیں‘‘ استعمال نہ کریں۔ اس سے شریک حیات کچھ سننے اور غور کرنے کے بجائے دفاعی پوزیشن اختیار کرلیتا ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ صرف اسے موردِ الزام ٹھہرایا جارہا ہے اور آپ اپنی غلطیوں کے لئے بھی انہیں ذمہ دار قرار دیتے/ دیتی ہیں۔ میاں، بیوی دونوں کبھی انتہائی غصے میں ایک دوسرے سے بحث میں نہ الجھیں یا بات نہ بڑھائیں۔ کوشش کریں کہ خود کو وقت دیں اور غصے اور جذبات پر قابو پا کر ایک دوسرے سے آرام سے بات کریں اور اپنا اختلاف واضح کریں۔ انداز گفتگو بہتر بنائیں۔ اگر آپ عموماً شریک ِحیات پر طنز کرنے اور طعنے دینے کے عادی ہیں تو یہ آپ کے رشتے کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اچھا اندازِگفتگو اور اچھے الفاظ کے استعمال سے آپ کا رشتہ مضبوط ہوگا۔ عزت کرنا اور ایک دوسرے سے عزت سے پیش آنا اس رشتے کی پہلی شرط ہے۔ یاد رکھئے ! عزت کا درجہ محبت سے کہیں بلند تر ہے۔ اس لئے اگر آپ واقعی شریک حیات سے محبت کے دعویدار ہیں تو اسے اپنے روئیے، انداز و الفاظ سے ظاہر کرنے کی عادت ڈالئے اور محبت سے پہلے ایک دوسرے کی عزت کرنا سیکھئے۔ ہر بات پر اور ہر وقت تنقید یوں تو کسی بھی رشتے کے لئے مناسب نہیں لیکن میاں بیوی کے رشتے کے لئے تو قطعی نہیں۔ جب آپ ہر بات پر یہ کہیں کہ یہ بات تم کبھی یاد نہیں رکھتے یا نہیں رکھتی یا یہ کہ کبھی مجھے اہمیت نہیں دیتے یا دیتیں۔ تو آپ سامنے والے کے بارے میں پہلے ہی منفی فیصلہ صادر کردیتے ہیں اور یہ بات ایک نئے جھگڑے کا نقطہ آغاز بن جاتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ آہستہ آہستہ وہ لاشعوری طور پر یا ضد میں آپ اسی طرح کا رویہ رکھنا شروع کردیتے/کردیتی ہیں۔ جس کا شکوہ آپ بڑھا چڑھا کر کرتے ہیں۔ ایسی بات مذاق میں بھی نہ کریں جس سے مخاطب کی توہین کا پہلو نکلتا ہو۔ مثال کے طور پر آپ خود کو بہت چالاک سمجھتے /سمجھتی ہیں؟ یا تم میرے گھر والوں سے کبھی سیدھے منہ بات نہیں کرتے / کرتیں۔ ایسی گفتگو سے مخاطب شرمندگی اور توہین محسوس کرتاہے۔ علاوہ ازیں، میاں بیوی ایک دوسرے کے کام اور ذمہ داریوں کی اہمیت کو سمجھیں۔ دونوں کا کام ہی اپنی اپنی جگہ اہم بھی ہے اور ذمہ داری والا بھی۔ یہ باتیں رشتوں کو مضبوط کرنے کیلئے میاں بیوی، دونوں کو سمجھنا اور قبول کرنا ضروری ہے۔