EPAPER
Updated: February 07, 2022, 11:39 AM IST | Dr.Sharmeen Ansari | Mumbai
کہتے ہیں بری عادتیں زیادہ آسانی سے پیچھے لگتی ہیں ۔ بچوں کی چند عادتیں یوں تو بڑی ناگوار گزارتی ہیں لیکن ماؤں کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ اس پر پریشان ہونے کے بجائے کچھ مثبت حل نکالنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ بعض عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خود ہی ختم ہونا شروع ہوجاتی ہیں جبکہ بعض کیلئے کوششیں کرنا ہوتی ہیں
بچّے نازک پھول کی مانند ہوتے ہیں جنہیں نہایت پیار و محبّت اور تہذیب و تمدن کے ذریعے پروان چڑھایا جاتا ہے۔ اس عمر میں بچے اگر کسی بری لت یا عادت کا شکار ہوجائیں تو عمر بھر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ اس لئے یہ ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کی ہر بری اور اچھی عادت کاخیال رکھیں:
انگوٹھاچوسنا:اکثر بچوں میں انگوٹھا چوسنے کی بری عادت ہوتی ہے اور اگر ان کا انگوٹھا منہ سے نکال دیں تو وہ رونے لگتے ہیں اور اکثر بچے تو سوتے ہوئے بھی انگوٹھا چوستے رہتے ہیں۔ اکثر بچّوں میں یہ عادت وقت کے ساتھ چھوٹ جاتی ہے مگر کچھ بچے بڑے ہونے کے بعد بھی اس عادت میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ ویسے تو بچوں کی اس عادت کے بہت سارے مضر اثرات ہیں مگر دقت اس وقت ہوتی ہے جب ان کے پکے دانت آناشروع ہوتے ہیں۔ بچوں کی اس عادت کی وجہ سے بچوں کے دانت ٹیڑھے آسکتے ہیں۔ سدھار: بچوں کو سمجھائیں اور اس کے نقصانات بتائیں۔ بچوں کے انگوٹھا چوسنے کی اکثر وجہ ذہنی دباؤ ہوسکتی ہے۔ ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کے ذہنی تناؤ کو جان کر انہیں دور کریں۔ اور اس کے باوجود بھی بچہ نہیں مان رہاہے تو انگوٹھے پر کپڑایاکوئی اور چیز لپیٹ دینا ایک بہتر طریقہ ہوسکتا ہے۔
ناخن چبانا: ایک تحقیق کے مطابق اسکول جانے والے تقریباً ۱۰؍ سال کی عمر کے بچے ۲۰؍ سے ۶۰؍ فیصد اس بری لت میں گرفتار نظر آتے ہیں جس کے کافی مضر اثرات بچوں کی صحت پر پڑتے ہیں۔ حالانکہ اس عادت کی وجوہات کئی ہیں مگر پریشانی، تناؤ اور گھبراہٹ اس کی اہم وجوہات ہیں۔ سدھار: بچوں کو تناؤ، والدین، دوستوں یا اسکول سے جُڑی کسی بات مثلاًبچوں کی دوستوں سے لڑائی جھگڑا، اسکول ہوم ورک کا پورا نہ ہونا، والدین کی لڑائی جھگڑے کی وجہ سے ہوسکتا ہے، جس کی وجہ سے وہ ناخن چباتا ہے۔ اگر آپ کابچہ بھی ناخن چباتا ہے تو ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ اس کے تناؤ کی اصل وجہ دریافت کرکے اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔ اگر بچوں کے ناخن چبانے کی عادت تناؤ نہیں ہے تو انہیں مصروف رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہیں کسی نہ کسی سرگرمی مثلاً پینٹنگ، ڈرائنگ میں مصروف رکھیں اور حتی الامکان بچوں کے ناخن چھوٹے رکھیں۔
دانت پیسنا یا دانت بجانا: کئی مرتبہ بچوں کو دانت پیسنے اور دانت بجانے کی عادت ہوتی ہے، جس کو میڈیکل کی زبان میں Bruxim کہاجاتاہے۔ عام طور سے بچے جب گہری نیند میں ہوتے ہیں تب ایساکرتے ہیں۔ بچوں کے اس طرح کرنے کی وجہ تناؤ یا بچوں کے بے ترتیب دانت بھی ہوسکتی ہے۔ بڑے ہونے کے بعد یہ مسئلہ ختم ہوجاتا ہے البتہ چند بچوں میں یہ پریشانی ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ دانت پیسنے کی وجہ اکثر بچوں کو کئی پریشانیاں ہوتی ہیں مثلاً سردرد، دانت ٹوٹنا، دانتوں میں در د وغیرہ۔ سدھار: ماؤں کو چاہئے کہ وہ بچوں کے دانت پیسنے کی وجوہات معلوم کریں۔ بچوں کے ڈاکٹر سے یا دانت کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں، اور بچوں کو سونے سے پہلے کتاب پڑھنے دیں یا انہیں کہانی سنائیں جس سے وہ پُرسکون نیند سوئے۔
غیرمہذب زبان : اکثرمائیں اپنے بچوں سے غلط الفاظ سن کر حیران رہ جاتی ہیں کہ آخر ان کابچہ یہ سب کچھ سیکھتا کہاں سے ہے۔ بچہ گھر سے نکل کر الگ الگ بچوں اورلوگوں سے ملتا ہے اور غیرتہذیب زبان سیکھتا ہے، اوراگر اس وقت اس میں سُدھار نہ کیاگیا تو بچے کی یہ عادت پختہ ہوجاتی ہے۔ سدھار: اگربچوں کو غلط الفاظ استعمال کرتے ہوئے سنیں تو انہیں ڈانٹنے کے بجائے پیار سے سمجھائیں اورانہیں احساس دلائیں کہ وہ اچھا بچہ ہے اور اچھے بچے اس قسم کے الفاظ نہیں استعمال کرتے اور ہمیشہ انہیں ’آپ‘ سے مخاطب کریں۔ ناقص غذا ( جنک فوڈ ) کا استعمال جنک فوڈ جیسے چاکلیٹ، آئس کریم، برگر، پیزا وغیرہ بچوں کے نہایت پسندیدہ کھانے ہوتے ہیں، مگر یہ صحت پر برے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اور ان کھانوں کی وجہ سے وہ اپناکھانا بھی نہیں کھاتے۔ اوربہت چھوٹے بچے دل کی بیماریوں اور شوگر کے مرض میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر دوسرے مضراثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ سدھار: ماؤں کوچاہئے کہ بچوں کو مختلف اقسام کی غذائیں کھلائیں۔ روزانہ کھانے کے ساتھ پھل ضرور دیں۔ اس کے علاوہ کارب اور پروٹین غذا میں ضرور شامل کریں۔ اگر بچہ کھانانہیں کھانا چاہتا تو اس کے ساتھ زبردستی نہ کریں اوربھوک لگنے پر متوازن غذا دیں۔ کھانے کے منفرد انداز میں سجا کر بچّوں کے سامنے پیش کریں، وہ ضرور کھائیں گے۔