Inquilab Logo Happiest Places to Work

ذہنی و نفسیاتی صحت سے روگردانی درست عمل نہیں ہے

Updated: January 29, 2022, 1:32 PM IST | Mubashir Akbar | Mumbai

ذہنی صحت ہماری مجموعی صحت کا اہم ترین جز ہے اور کورونا بحران میں یہ سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ اس لئے ہم سب کیلئے ضروری ہے کہ ہم اس کا بھی دھیان رکھیں۔

 It is also important for mental health to stay away from your daily routine in a quiet place for a while..Picture:INN
اپنے روزانہ کے معمولات سے ہٹ کر پرسکون جگہ پر کچھ دیر رہنا بھی ذہنی صحت کے لئے ضرو ری ہے۔ تصویر: آئی این این

ذہنی اور نفسیاتی صحت مجموعی صحت کا اہم بلکہ انتہائی اہم جزہے جو موجودہ وبائی حالات کی وجہ سے مسئلہ بن گئی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ذہنی صحت کے بارے میں بات کرنے سے ہماری کمیونٹی دور بھاگتی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ذہنی پریشانیوں میںمبتلا لوگوں کی مدد کرنے، ان سے نمٹنا سیکھنے اورباہمی تعاون کا ماحول پیدا کرنے سے بڑے مسائل حل ہوجاتے ہیں۔ ذہنی صحت پر گفتگو کرنےسے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ابھی چیزیں مختلف ہیں اور ہر شخص ایڈجسٹ ہو رہا ہے صرف متاثرہ کو ہی پریشانی نہیں ہو رہی ہے۔ کورونا کی وبا کے سبب غیریقینی صورتحال اور غیر متوقع نفسیاتی خوف ہمارے اندر سرایت کر گیا ہے جسے باہر نکالنا بہت مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ نفسیاتی پریشانیوں جیسے خوف، اضطراب، گھبراہٹ، تنہائی پسندی اور دیگر نفسیاتی مسائل نے ہمیں گھیر رکھا ہے۔ 
لاک ڈائون سے پریشانی 
 بڑے پیمانے پر قرنطینہ اور لاک ڈائون سے عوام میں افسردگی اور اضطراب بڑھتا جارہا ہے۔ یہ بات تقریباً طے ہے کہ کورونا کی وجہ سےتنہائی ، گھریلو تشدد اور بچوں سے بدسلوکی کی شرح میںاضافہ ہوا ہے۔ تفریح ، سنسنی تلاش کرنے یاتناؤ اور اضطراب سے بچنے کیلئے دواؤں کے استعمال میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ سماج میں پھیل رہے ذہنی تناؤ کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی تسلیم کیاہے۔ بعض ماہرین نفسیات نے تو یہ تک کہہ دیا ہے کہ انسانی زندگی پر کورونا سے زیادہ اس وبا کے خوف نے اثر ڈالا ہے اور کثیر تعداد میں لوگ نفسیاتی امراض کا شکار ہو ئے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ہر چند کہ یہ وقتی معاملہ ہے اوربہت جلد دنیا اس سے باہر نکل آئے گی لیکن حالات میں بہتری کی علامات نظر نہ آنے کی وجہ سے عوام کی بے چینی اور بھی بڑھ گئی ہے جو ان کی نفسیاتی صحت کو متاثر کررہی ہے ۔ 
عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے
 اس کا اثر یہ ہورہا ہے کہ لوگوں میں اضطراب اور بے چینی بڑھ رہی ہے۔ اس کیفیت میں کوئی فرد یکسوئی کے ساتھ کسی کام کو انجام نہیں دے سکتا۔ حد سے زیادہ اضطراب اور بے چینی، لوگوں کو ڈپریشن میں دھکیل دیتے ہیں، ڈپریشن میں فرد تنہائی پسند ہو جاتا ہے، اسے افراد سے نفرت ہونے لگتی ہے،اعصابی اور ذہنی قوت کمزور ہوجاتی ہے اور پست ہمتی بڑھ جاتی ہے۔
ذہنی صحت متاثر ہوئی ہے
 طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا صورتحال کی وجہ سے لوگوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں کیونکہ الگ تھلگ رہنا،نقل و حرکت پر پابندیاں ، سماجی تقریبات پر قد غن اور گھروں کے اندر بیکار بیٹھنے سے لوگوں کی نارمل زندگیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے اور اس کے نتائج کے خوف نے بھی لوگوں کے ذہن کو بری طرح متاثر کیا ہے۔اس خوف سے باہر نکلنے کیلئے مثبت سوچ کی ضرورت ہے اور عوام کو یہ بات باور کرانے کی ضرورت ہے کہ موجودہ وبائی صورتحال کوئی مستقل دور نہیں بلکہ ایک عارضی مرحلہ ہے جس کو ہر حال میں ختم ہوکر گزرجا ناہے۔
بزرگوں کیلئے بھی مشکل 
 موجودہ حالات ہمارے بزرگوں کیلئے بھی انتہائی کٹھن ہیں۔ اُنہیں ایک طرف کورونا سے متاثر ہونے کا زیادہ خطرہ لاحق ہے تو دوسری طرف اُن کی عمر خاص ماحول کی متقاضی ہے جو اُنہیں میسر نہیں ہورہا ہے۔ نتیجے کے طور پر وہ بھی بچوں ہی کی طرح نفسیاتی مسائل سے دوچار ہورہے ہیں۔اُنہیں وقت وقت پر طبی صلاح کی ضرورت رہتی ہے جو اُنہیں موجودہ حالات میں نہیں مل رہی ہے ،اس لئے گھر وںکے باقی افراد کو چاہئے کہ بزرگوں کی صحت کے ساتھ ساتھ اُن کی نفسیات کا بھی خیال رکھیں۔ انہیں جذباتی طور مجروح نہ کریں اور انہیں اُن کی اہمیت کا احساس دلائیں ۔ اُن کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کے سامنے اپنے مسائل کی سنگینی کا رونا نہ روئیں۔ جتنا ممکن ہو انہیں اس بات کا احساس دلائیں کہ سب کچھ ٹھیک ہے اور آنے والا وقت اپنے ساتھ بہتر ی لانے والا ہے۔ہمیں چاہئے کہ اپنے بزرگوں سے مختلف باتوں پران کی صلاح لیں ، ایسا کرنے سے ہمارے بزرگوںکی عزت نفس بہتر ہو تی ہے جو ان کی مثبت نفسیاتی نشوو نما کیلئےضروری ہے۔اگر ہمارے ہاں کوئی بزرگ کورونا ایس او پیز پر عمل پیرا نہیں ہورہا ہے تو ان پر جبر کے بجائے انہیں احترام سے سمجھانے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں یہ بات گانٹھ باندھ لینی چاہئے کہ ہمارے بزرگ عمر کے جس حصے میں ہیں وہ انتہائی حساس ہے اور ذرا سی بات انہیں ٹھیس پہنچاسکتی ہے جو ان کیلئے بہت بڑے ذہنی اور نفسیاتی مسئلے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
گائوں دیہاتوں میں اور بھی مشکل
  ہمارے ملک میں شہروں کے مقابلے میں گائوں کی صورتحال زیادہ خراب ہے۔ گائوں میں ذہنی بیماری یا دبائو کے بارے میں بالعموم لوگ اپنے قریبی رشتہ داروں یا دوستوں سے بھی بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے، جس کی وجہ سے ایسے مریضوں کی حالت بدسے بدتر ہوتی چلی جاتی ہے۔ شہروں میں بہر حال لوگ اپنے گھر والوں سے ذہنی بیماری کے متعلق کسی حد تک با ت کرلیتے ہیں۔ دیہاتوں میں اس تعلق سے خصوصی طور پر بیداری لانے کی ضرورت ہے۔ 
 بہتر محسوس کرنے کیلئے کیا کریں؟
 یہ بہت اہم ہے کہ کسی بحران کے دوران آپ جسمانی اور ذہنی طور پر اپنے اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں۔ ذہنی صحت کو برقرار رکھنے کے سلسلے میں ہم چند نکات پیش کررہے ہیں جن پر عمل کرکے بڑی حد تک تنائو سے دوری اختیار کی جاسکتی ہے۔
 پہلا نکتہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کی خبروں کا مستقل سلسلہ کسی کو بھی پریشان کر سکتا ہے۔ لہٰذا، ان خبروں کو دیکھنے، پڑھنے یا سننے کو کم سے کم کرنا ضروری ہے۔ دن کے مخصوص اوقات میں صرف ایک یا دو بار روزانہ معلومات حاصل کریں ۔ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ آپ صرف قابل اعتماد اور قابل اعتبار ذرائع سے معلومات حاصل کریں۔ خطرے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے طریقہ سے متعلق حقائق حاصل کریں ۔وہاٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر بہت سی جعلی خبریں گردش کرتی رہتی ہیں۔ ان سے ہر ممکن گریز کریں۔ تیسرا نکتہ یہ ہے کہ صحتمند معمولات اپنائیں۔لاک ڈاؤن نے ہمارے روزمرہ کے معمولات اور عادات کو بہت متاثر کیا ہے۔ اپنے روزانہ کے نظام الاوقات کو اپنانے یا نئے معمولات بنانا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں کو اپنے روٹین میں شامل کرنا بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔  آپ ایک ساتھ مل کر ایک منصوبہ بناسکتے ہیں کہ کس طرح ایک دوسرے کی مدد کی جائے اور اپنی ذاتی ضروریات کو بھی بانٹ سکیں۔جیسا کہ ہم گھر پر رہنے پر مجبور ہیں ، صحت مند طرز زندگی کو جاری رکھنا واقعی ضروری ہے۔ صحت مند کھانے کی ہر ممکن کوشش کریں اور باقاعدگی سے سوئیں۔ اس کے ساتھ ہی ورزش بھی بہت ضروری ہے۔ چوتھا اہم نکتہ یہ ہے کہ ان لوگوں سے بات کریں جن پر آپ اعتماد کرتے ہیں۔ رابطے میں ر ہیں چاہے جہاں بھی ہوں ۔ آپ فیملی یا دوستوں کے گروپس کے ساتھ ہفتہ وار آن لائن کال کر سکتے ہیں جہاں آپ گیم کھیل سکتے ہیں، ایک ساتھ کھانا بنا سکتے ہیں اور کہانیاں شیئر کرسکتے ہیں۔ آپ اُن تین افراد کی فہرست بھی بنا سکتے ہیں جن کو آپ کسی مشکل دن میں فون کر سکیں۔ اگر آپ پریشان ہیں تو، آپ کسی صحت یا سوشل ورکر یا کسی قابل اعتماد شخص سے بھی گفتگو کر سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مطالعہ کرنا ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK