EPAPER
Updated: January 29, 2022, 1:05 PM IST | Shahid Latif
رب العالمین کا بے پایاں کرم و احسان ہے کہ اس نے آج یہ دن دکھایا کہ آپ کا محبوب روزنامہ اپنی ۸۳؍ ویں سالگرہ منا رہا ہے۔
رب العالمین کا بے پایاں کرم و احسان ہے کہ اس نے آج یہ دن دکھایا کہ آپ کا محبوب روزنامہ اپنی ۸۳؍ ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ اس طرح سال بہ سال پوری توانائی کے ساتھ اپنی پیش رفت جاری رکھتے ہوئے انقلاب، اشاعت کی ۱۰۰؍ ویں سالگرہ کی جانب رواں دواں ہے۔ بانیٔ انقلاب مرحوم عبدالحمید انصاری کی روح شادماں ہوگی کہ اُن کا لگایا ہوا پودا آج اتنا تناور درخت بن چکا ہے کہ اس کی اشاعت ملک کے ۱۳؍ شہروں سے بیک وقت ہورہی ہے جن میں ممبئی کے علاوہ دہلی، لکھنؤ، کانپور، گورکھپور،علی گڑھ، الہ آباد، میرٹھ، بریلی، بنارس، پٹنہ، مظفر پور اور بھاگلپور شامل ہیں۔ یہی نہیں، ہر جمعہ کو شائع ہونے والا تعلیمی انقلاب بھی طلبہ کے ایک ایسے اخبار کی حیثیت سے اپنا جلوہ بکھیر رہا ہے جس کا حلقہ طلبہ تک محدود نہیں ہے بلکہ اساتذہ اور والدین بھی اس کا مطالعہ ذوق و شوق سے کرتے ہیں ۔ ٹیبلائڈ پر شائع ہونے والا یہ اخبار اپنی اشاعت کے چوتھے سال میں داخل ہوچکا ہے۔ اب تک اس کے ۲۳۱؍ شمارے شائع ہوچکے ہیں۔ مقامِ مسرت ہے کہ ہر نئے شمارہ کے ساتھ اس کی مقبولیت کا دائرہ وسیع ہورہا ہے۔ سال گزشتہ کے دوران انقلاب نے سوشل میڈیا کی جانب بھی جست لگائی اور تین نئے سلسلے جاری کئے: (۱) دیوان خاص (۲) تعلیم نامہ، اور (۳) صحت نامہ۔ اس کی تفصیل سے قارئین انقلاب بخوبی واقف ہیں اور دفتر انقلاب میں مدعوئین کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے اقتباسات کا مطالعہ کرچکے ہیں۔ دلچسپی رکھنے والے کئی ہزار اہل اُردو یوٹیوب پر اس سلسلے کی ہر گفتگو کا ویڈیو بھی دیکھ چکے ہیں۔ انقلاب کی اشاعت کے ۸۴؍ ویں سال میں یہ تینوں سلسلے زیادہ فعالیت کے ساتھ جاری رہیں گے۔ وبائی حالات اور ان کے سبب عائد شدہ پابندیاں ختم ہوجائیں تو انقلاب ایوارڈز کا سلسلہ بھی ازسرنو شروع ہوگا۔ اب آئیے آج کے خصوصی شمارۂ سالگرہ کی طرف۔ یہ شمارہ جو آپ کے ہاتھوں میں ہے، ۲۴؍ صفحات پر مشتمل ہے جن میں سالگرہ کے ۱۲؍ صفحات شامل ہیں۔ ان صفحات کو ایک عنوان کے تحت تیار کیا گیا ہے تاکہ وبائی دور میں جس موضوع پر سب سے زیادہ بحث و مباحثہ اور گفتگو ہوئی ہے، اُسے معنوی تنوع اور وسعت کے ساتھ قارئین کے سامنے رکھا جائے۔ گزشتہ پونے دو سال میں صحت پر گفتگو تو نجی اور خانگی سطح سے لے کر عالمی سطح تک ہوئی مگر اس کا دائرہ نہایت محدود رہا اور ساری توجہ جسمانی صحت ہی پر مرکوز رہی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بحث ومباحثہ کا دائرہ محدود تھا تو اس کی وجہ بھی تھی۔ ہر شخص چاہتا تھا کہ جسمانی صحت کی حفاظت کرے اور وائرس سے بچا رہے کیونکہ وہ کورونا کی ہلاکت خیزی کو بچشم خود دیکھ چکا تھا۔ مگر حالات سنبھلے کے بعد، ہر خاص و عام کو صحت کے وسیع تر مفہوم پر غور کرنا چاہئے تھا۔ ہم جس دور میں زندگی گزار رہے ہیں، اس میں ضرورت صرف جسمانی صحت کی نہیں ہے۔ سماجی مسائل خوفناک صورت اختیار کرتے جارہے ہیں، تعلیمی مسائل ملک و قوم کی تعلیمی صحت کی راہ میں حائل ہیں، نفسیاتی مسائل بھی انسانی صحت کو متاثر کررہے ہیں، ماحولیاتی صحت کی فکر کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے، معاشی صحت خراب ہو تو جسمانی صحت بھی برقرار نہیں رہ پاتی، اس لئے معاشی صحت بھی ازحد توجہ کی مستحق ہے۔ سماج پر سیاست کا غلبہ ضرور ہے مگر سیاست اپنی قدریں کھوکر منظم طریقے سے منافرت انگیزی اور تفرقہ پروری کی راہ پر چل پڑی ہے اس لئے سیاسی صحت بھی ضروری ہے اور سب سے بڑھ کر غلبہ ٔ مادیت کے اس دور میں جس روحانی صحت کی ضرورت ہے، اُس ضرورت کو بھی خاطرخواہ گہرائی میں جاکر سمجھنے اور دیکھنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔ اسی لئے، اس مرتبہ انقلاب نے بظاہر خشک محسوس ہونے والے صحت کے موضوع کا انتخاب کیا ہے تاکہ قارئین کی توجہ اُن گوشوں کی طرف مرکوز کرائی جائے جو عموماً نگاہوں سے اوجھل رہ جاتے ہیں۔ان گوشوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے کیونکہ اوپر بیان کئے گئے جب تمام شعبوں کی صحت متاثر ہوتی ہے (جو کہ ہے) تب جسمانی صحت بھی محفوظ نہیں رہ جاتی۔ اسی لئے مغربی دُنیا نے ’’ہیلتھ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’ویل نیس‘‘ کو بھی موضوع بحث بنایا، یہ الگ بات کہ اہل مغرب کے نزدیک ویل نیس بھی اتنا وسیع نہیں ہے ( تفصیل صفحہ ۴؍ پر آرہی ہے)۔ ان کے خیال میں ہیلتھ جسمانی، ذہنی اور سماجی سلامتی کا مجموعہ ہے جبکہ ویل نیس فعالیت سے معمور ایسا عمل ہے جس کے ذریعہ لوگ باخبر ہوتے ہیں، درست فیصلے کرتے ہیں اور ’’کامیاب‘‘ زندگی گزارتے ہیں۔ ہمارےاسلاف نے صحت کے ساتھ سلامتی یا صحت کے ساتھ عافیت کو اس طرح یک جان بناکر پیش کیا ہے کہ لفظ ’’صحت‘‘ جسمانی صحت تک محدود نہیں رہ جاتا چنانچہ ہمارے لئے یہ لفظ روحانی صحت، جسمانی صحت، سماجی صحت، تعلیمی صحت اور زندگی کے ہر شعبے میں صحت اور صالحیت کو جامع ہے۔ اُمید ہے کہ قارئین ان خصوصی صفحات کے مشمولات کو پسند فرمائیں گے۔