EPAPER
Updated: January 07, 2022, 1:17 PM IST
| Maulan Noman Naeem
اسلام احترام انسانیت اور امن و سلامتی کا علم بردار ہے۔ قرآن وسنت میں بلاتفریق مذہب و ملّت ہر انسان کی جان و مال، عزت و آبرو اوربنیادی انسانی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ اسلام احترام انسانیت اور امن و سلامتی کا علم بردار ہے۔ قرآن وسنت میں بلاتفریق مذہب و ملّت ہر انسان کی جان و مال، عزت و آبرو اوربنیادی انسانی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔اسلام نے انسانوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنے اور باہمی تعلقات کو خوش گوار بنانے پر زور دیا ہے۔اس نے واضح کیا ہے کہ تمام انسانوں کو اللہ نے پیدا کیا ہے، اس لئے ان سب کو اللہ ہی سے ڈرنا چاہئے۔اس حوالے سے فرمایا گیا: ’’لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیئے۔‘‘ (سورۃ النساء)۔ اسلام میں انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا گیا، اس کے احترام و اکرام کی تعلیم دی گئی اور انسان ہونے کے ناطے اسے پوری کائنات پر فضیلت و برتری عطا کی گئی ۔ ارشاد ربانی ہے: ’’ہم نے آدمؑ کی اولاد کو عزت بخشی اور خشکی اور دریا میں انہیں سوار کیا اور روزی دی انہیں پاکیزہ چیزوں سے، اور ہم نے انہیں بہت سی مخلوقات پر فوقیت دی ہے۔‘‘ (سورئہ بنی اسرائیل)اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات میں انسانوں کو سب سے اچھی شکل و صورت عطا فرمائی۔ارشاد ربانی ہے: ’’ہم نے انسان کو اچھی شکل و صورت میں پیدا کیا ہے۔‘‘ (سورۂ والتین) اسلام نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کی تمام نعمتیں حق جل شانہ نے انسانوں کے لئے پیدا فرمائی ہیں اور انسان کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔(ترجمہ)’’اللہ تعالیٰ نے تمہارے نفع کے لئے زمین کی ساری چیزیں پیدا کی ہیں‘‘ اور فرمایا ’’میں نے تمام جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔‘‘(سورۃ البقرہ)اسلام میں انسانی حرمت و شرافت کی کتنی پاسداری ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام میں تعلیم دی گئی ہے کہ انسان کا احترام موت کے بعد بھی ضروری ہے اور یہ حکم ہے کہ مُردے کو پوری عزت و احترام کے ساتھ غسل دیا جائے، صاف ستھرا کفن پہنا کر خوشبو سے معطر کیا جائے، نماز جنازہ پڑھی جائے، پھر کاندھوں پر اٹھا کر قبرستان لے جایا جائے اور اس کے بعد سپرد خاک کیا جائے۔ انسان ہونے کے ناطے ہر شخص کا احترام ضروری ہے۔ایک بار، ایک غیر مسلم کا جنازہ گزر رہا تھا، سرکار دو عالم ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوگئے، صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ یہ تو یہودی کا جنازہ ہے، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ موت ایک خوفناک چیز ہے، پس تم جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوجایا کرو۔ دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا: انسان تو یہ بھی ہے۔ (مشکوٰۃ شریف)انسانی اخوت کا تصور سب سے پہلے اسلام نے ہی پیش کیا ہے اور ہر طرح کی تفریق و امتیاز اور اونچ نیچ کو مٹانے کا اعلان کیا ہے، اسلام کی تعلیم ہے کہ تمام انسان حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں، بہ حیثیت انسان ان میں کوئی فرق و امتیاز نہیں۔ ارشاد ربانی ہے: اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اس کی بیوی پیدا کی اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور بہت سی عورتیں پیدا کیں۔ (سورئہ النساء)مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اللہ کے نزدیک اس کی مخلوق میں پسندیدہ وہ شخص ہے، جو اللہ کے کنبے کے ساتھ سب سے اچھا سلوک کرتا ہو۔(مشکوٰۃ شریف) قرآن کریم نے انسانی وحدت و مساوات کے تصور کو ذہنوں میں راسخ کرنے کے لئے ہی جگہ جگہ ’’یایھا النّاس‘‘ اور ’’یا بنی آدم‘‘ جیسے الفاظ کے ذریعے تمام افراد انسانی کو اپنے لازوال پیغام کا مخاطب بنایا ہے اور سب کو یکساں طورپر دنیا و آخرت میں صلاح و فلاح کی بشارت اور دعوت دی ہے۔حجۃ الوداع کے موقع پر سرکار دو عالم ﷺ نے اپنے تاریخی خطبے میں جن بنیادی انسانی حقوق سے متعلق وصیت و ہدایت فرمائی، ان میں انسانی وحدت و مساوات کا معاملہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو! یقیناً تمہارا پروردگار ایک ہے، تمہارا باپ بھی ایک ہے، تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے پیدا کئے گئے، یقیناً تم میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ معزز وہ شخص ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی اور پاک باز ہو، کسی عربی کو عجمی پر کوئی برتری نہیں ، مگرتقویٰ کی بناء پر۔‘‘اسلام دین رحمت ہے، بلا تفریق قوم و مذہب تمام انسانوں پر رحم و کرم اس کی خصوصیات میں داخل ہے۔ اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب یا تہذیب میں انسانیت نوازی اور عام انسانوں پر رحم و کرم کا وہ تصور نہیں ملتا، جو اسلام نے پیش کیا ہے۔ محسن انسانیت ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: ’’رحم کرنے والوں پراللہ رحم کرتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو، تم پر آسمان والا رحم کرے گا۔‘‘ (صحیح بخاری) اسلام اخوت و اجتماعیت اور اتحاد و یگانگت کی بنیاد پر احترامِ انسانیت، بنیادی انسانی اقدار اور انسانی حقوق کے تحفظ کا حکم دیتا ہے اس لئے کہ یہ احترامِ انسانیت اور امن و سلامتی کا علمبردار ہے۔ انسان دوستی اور احترام انسانیت دین اسلام کا امتیاز اور بنیادی شعار ہے، جس کے بغیر احترام انسانیت اور امن و سلامتی کا تصور بھی محال ہے، ہمیں اس پر غوروفکر کرنا چاہئے۔