Inquilab Logo Happiest Places to Work

اجے مشرا اَور ستیہ پال ملک

Updated: January 06, 2022, 1:47 PM IST

اِس وقت دو لیڈران بی جے پی کے گلے کی ہڈی بنے ہوئے ہیں۔ پارٹی اُنہیں نہ تو ہٹا سکتی ہے نہ ہی آسانی اور سہولت سے متعلقہ عہدوں پر برقرار رکھ سکتی ہے۔

Satyapal Malik.Picture:INN
ستیہ پال ملک۔ تصویر: آئی این این

اِس وقت دو لیڈران بی جے پی کے گلے کی ہڈی بنے ہوئے ہیں۔ پارٹی اُنہیں نہ تو ہٹا سکتی ہے نہ ہی آسانی اور سہولت سے متعلقہ عہدوں پر برقرار رکھ سکتی ہے۔ ایک ہیں لکھیم پور کھیری سانحہ کے کلیدی ملزم آشیش مشرا کے والد اور مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی اور دوسرے ہیں میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک۔ این ڈی اے کو حاصل بھرپور اکثریت سے حکومت بنانے والی بی جے پی کی سیاسی طاقت کا اندازہ ہر خاص و عام کو ہے۔ ایسی پارٹی کے بارے میں سمجھا جاسکتا ہے کہ اسے کوئی دقت یا دشواری نہیں ہے، سب کچھ اس کے پاس ہے چنانچہ وہ قوانین بناسکتی ہے، اُنہیں واپس لے سکتی ہے، فیصلے کرسکتی ہے اور فیصلوں کو نافذ کرسکتی ہے۔ ان میں سے کسی بھی چیز کیلئے اُسے نہ تو اتحادیوں کی فکر ہے نہ ہی اپوزیشن کا خوف۔ اس کے باوجود اجے مشرا کو برقرار رکھنے میں اُصول پسند ی کے دعوے کی قلعی کھلتی ہے تو ستیہ پال ملک کو برقرار رکھنے میں خود کی فضیحت ہورہی ہے چنانچہ ایسی گومگو کی کیفیت ہے کہ جتنا وقت ان اُمور پر غورو خوض میں صرف ہورہا ہوگا اُس سے کم وقت میں حکومت تین کیا چھ زرعی قوانین منظور کراسکتی ہے۔  اُصولی طور پر لکھیم پور کھیری سانحہ میں اشیش مشرا کے گرفتار کئے جانے اور پھر کلیدی ملزم بنائے جانے کے بعد ضروری ہے کہ اجے مشرا سے استعفےٰ طلب کیا جائے کیونکہ وہ کسی اور وزارت کے نہیں وزارت داخلہ کے نائب سربراہ ہیں اور بیٹے کے دفاع کیلئے پولیس میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی لئے کسان تحریک کے دوران اُن کا نام بار بار لیا گیا۔ اپوزیشن بھی اُن کے استعفے کا کئی بار مطالبہ کرچکا ہے۔ مگر یوپی الیکشن سر پر ہے اور بی جے پی برہمن ووٹوں کو ناراض کرنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتی خاص طور پر ایسے حالات میں جب یوپی کے رائے دہندگان کی بڑی تعداد گزشتہ پانچ سال کے تجربات و مشاہدات سے خوش نہیں ہے جس کے نتیجہ میں حکومت مخالف ووٹ (اینٹی اِن کم بینسی) طاقتور ہورہا ہے۔یوپی میں برہمن ۱۱؍ فیصد ہیں جو ۴۰۳؍ میں سے ۷۷؍ سیٹوں کے نتیجوں  پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک بات ہے۔ دوسرا ’مسئلہ‘ یہ ہے کہ اجے مشرا وزیر داخلہ امیت شاہ کے ایسے قریبی ہیں جس سے وزیر اعلیٰ یوگی کی نہیں بنتی۔ اجے مشرا سے استعفےٰ طلب کیا گیا تو یوگی کو شہ ملے گی۔ اسی لئے اجے مشرا اب بھی وزارت پر قائم ہیں جنہوں نے لکھیم پوری کے لوگوں کو متنبہ کیا تھا کہ ’’ٹھیک ہوجاؤ ورنہ دو منٹ نہیں لگے گا ٹھیک کرنے میں۔‘‘ ویسے خود اجے مشرا کو چاہئے کہ مستعفی ہوکر اپنا عہد پورا کریں ۔ اُنہوں نے بڑے زعم میں کہا تھا کہ اگر کسی نے اُن کے بیٹے کے خلاف معمولی سا بھی ثبوت پیش کیا کہ وہ جائے واردات پر موجود تھا تو وہ اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیں گے۔ ستیہ پال جاٹ ہیں۔ یوپی میں جاٹوں کی آبادی ۱۴؍ فیصد ہے۔ یہ برادری مغربی یوپی کے ۲۲؍ اضلاع میں کسی بھی پارٹی کے نتائج پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔ جاٹ زرعی قوانین کی وجہ سے پہلے ہی بی جے پی سے ناراض ہیں۔ ستیہ پال ملک کو عہدہ سے ہٹا کر پارٹی جاٹ ووٹروں کو مزید ناراض نہیں کرنا چاہتی اس لئے گورنر صاحب کی کڑوی کسیلی برداشت کررہی ہے۔ گمان غالب ہے کہ پارٹی الیکشن تک ان لیڈروں کے خلاف کارروائی نہیں کریگی۔ جو کارروائی ہوگی وہ الیکشن بعد ہی ہوگی۔ تب تک اس الزام سے بچنا ممکن نہیں کہ طبقاتی سیاست سے دور رہنے کے دعویٰ کے باوجود بی جے پی بھی کاسٹ پالیٹکس سے پاک نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK