EPAPER
Updated: February 08, 2022, 11:44 AM IST | Agency | Mumbai
فلم انڈسٹری کے’شہنشاہ جذبات‘ کہے جانے والے مرحوم اداکار دلیپ کمار، سروں کی ملکہ لتامنگیشکر کو بہن مانتے تھے۔لتا متعدد مرتبہ دلیپ کمار کے ہاتھوں پر راکھی باندھا کرتی تھیں۔
فلم انڈسٹری کے’شہنشاہ جذبات‘ کہے جانے والے مرحوم اداکار دلیپ کمار، سروں کی ملکہ لتامنگیشکر کو بہن مانتے تھے۔لتا متعدد مرتبہ دلیپ کمار کے ہاتھوں پر راکھی باندھا کرتی تھیں۔ دلیپ کمار کے انتقال سے قبل جب لتا پہلی مرتبہ اسپتال داخل ہوئی تھیں اس وقت دلیپ صاحب نے اپنے ٹویٹرپر دعائیہ کلمات ادا کرتے ہوئے ان کی صحت یابی کے لئے دعائیں کی تھیں۔ اسی طرح جب دلیپ صاحب داعی اجل کو لبیک کہہ گئے تب لتامنگیشکر نے ایک جذباتی پیغام میں اپنے بھائی کو کھو دینے کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اب انکی راکھی اپنے بھائی کی کلائی سے محروم ہوجائےگی ۔لتامنگیشکر کے تعلق سے ایک مرتبہ دلیپ صاحب نے یہ بھی کہا تھا کہ قدرت نے ہندوستان کو ایک خاص تحفہ دیا ہے اور اس تحفہ کا نام لتا منگیشکر ہے۔ واقعی لتا منگیشکر کی آواز کا اعجازجادو اور سحر کے زمرے میں آتا ہے۔لندن کے البرٹ ہال میں منعقدہ ایک پروگرام میں دلیپ کمار نے لتا منگیشکر کا تعارف کچھ اس طرح کرایا تھا کہ وہ تعارف بھی جاوداں بن گیا۔انھوں نے کہا تھا’’حضرات! جس طرح پھول کی خوشبو اور مہک کا کوئی رنگ نہیں ہوتا وہ محض خوشبو ہوتی ہے یا جس طرح بہتے پانی، جھرنے یا ہوا کا کوئی مسکن، گاؤں یا دیس نہیں ہوتا، جس طرح ابھرتے ہوئے سورج کی کرنوں کا یا معصوم بچے کی مسکراہٹ کا کوئی مذہب یا بھید بھاؤ نہیں ہوتا ویسے ہی لتا منگیشکر کی آواز قدرت کی تخلیق کا ایک کرشمہ ہے۔‘‘اسی طرح کہ عوام کے ساتھ ساتھ فلم انڈسٹری بھی لتا دیدی کی مداح تھی۔گلزار نےسروں کی ملکہ کے بارے میں کہا تھا کہ لتاجی کی آوازہمارے عہدکاثقافتی عجوبہ اورمظہر ہے۔ یہ ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ ہم کم از کم ایک بار ان کی آواز نہ سنتے ہوں۔نغمہ نگار جاوید اختر کہتے ہیں کہ اس کرہ ارض پر صرف ایک سورج، ایک چاند اور ایک لتاہے۔اداکارہ نرگس نے اپنی حیات میں لتا منگیشکر کے گانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے ان جذباتی گیتوں کو گاتے ہوئے جو لتا منگیشکر کی آواز میں ہوتے ہیں، آنکھوں میں گلیسرین ڈالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہودی مینوہن نے لتا منگیشکر کے بارے میں کہا کہ میں وائلن پر آپ کی حیرت انگیز گائیکی کو بارِدگر تخلیق کرنے کی صرف کوشش ہی کر سکتا ہوں۔ایک زمانہ لتا کا مداح تھا اور وہ استاد سلامت علی خاں کی دیوانی تھیں۔ استاد سلامت کو اپنے عہد کا تان سین مانا گیا۔ یہ عشق کے اساطیری جہان کی عظیم داستان ہے کہ سرسوتی دیوی نے سُروں اور تال کے دیوتا سے عشق کیا تھا۔ لتا منگیشکر نے استاد سلامت علی خاں سے ٹوٹ کر محبت کی اور انھیں شادی کی پیشکش بھی کی تھی لیکن ہر لازوال محبت کی طرح اس کا انجام بھی ناکامی ٹھہرا ۔