Inquilab Logo Happiest Places to Work

اے آررحمٰن نےبھی بیشترموسیقاروں کی طرح اشتہارات کیلئے موسیقی سےشروعات کی تھی

Updated: January 06, 2022, 12:30 PM IST | Agency

فلمساز منی رتنم نے ان کے ہنر کو پہچانا اور اپنی فلم ’روجا‘ میں انہیں موسیقی دینے کا موقع دیا، ا س پہلی ہی فلم میں انہوں نے وہ جادو دکھایا کہ وہ نیشنل ایوارڈ سے نوازے گئےاے آررحمٰن نےبھی بیشترموسیقاروں کی طرح اشتہارات کیلئے موسیقی سےشروعات کی تھی

A. R. Rahman. Picture:INN
اے آررحمٰن۔ تصویر: آئی این این

اللہ رکھا رحمٰن (اے آر رحمان)جنوبی ہندوستان کے شہر چنئی (مدراس) میں ۶؍ جنوری کو ایک متوسط ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کی اصل نام  دلیپ کمار تھا۔ دلیپ کمار کی ماں کو یہ پتہ نہیں تھا کہ ان کا بیٹا بڑا ہو کر اس طرح ان کا اور ان کے وطن کا نام روشن کرے گا۔  اے آر رحمان کے والد آر کے شنکر کیرالا فلم انڈسٹری میں تمل اور دیگر زبان کی فلموں میں موسیقار تھے۔ دلیپ اس وقت ۹؍ سال کے تھے جب ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ ان کی والدہ نے اپنے شوہر کے موسیقی کے آّلات کو کرایہ پر دے کر گزر بسر شروع کی۔  باپ کے انتقال کے بعد سے ہی منتوں مرادوں والے بیٹے دلیپ کمار کی طبیعت جب خراب رہنے لگی تو ماں نے لوگوں کے کہنے پر ایک پیر کی مزار پر حاضری دی اور منت مانگی جس کے بعد دلیپ کی طبیعت ٹھیک ہوگئی  اور ماں کا عقیدہ پختہ ہو گیا اور وہ اپنے پورے گھر کے ساتھ مشرف بہ اسلام ہوگئیں اور دلیپ کا نام اللہ رکھا رحمان رکھا گیا۔گھر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیےاے آر رحمان نے کم عمری میں ہی کام کرنا شروع کر دیا۔ وہ کی بورڈ پلیئر بنے لیکن انہیں پتہ تھا ان کی منزل یہ نہیں ہے، اس لیے انہوں نے پہلے پیانو اور پھرگٹار بجانا سیکھا۔ اس دوران چنئی کے چند نوجوانوں کے ساتھ مل کر انہوں نے اپنا ایک مقامی بینڈ ’نمیسیس ایونیو‘ بنایا۔اے آر رحمان کی زندگی کا سفر آسان نہیں تھا گھر کی ذمہ داری اور ساتھ میں موسیقی سیکھنے کا جنون۔اس دوران  انہیںایک تیلگو میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ ورلڈ ٹور پر جانے کا موقع ملا۔ یہاں ان کا فن دنیا کے سامنے آیا اور پھر انہیں آکسفورڈ کی ٹرینیٹی کالج کی  اسکالر شپ ملی جس نے   ان کی موسیقی کی تشنگی کو پورا کرنے کا بھر پور موقع فراہم کیا اور انہوں نے موسیقی میں گریجویشن کیا۔
 اے آررحمٰن نے بھی بیشترموسیقاروں کی طرح اشتہارات کیلئے موسیقی ترتیب دینے سے اپنےکریئر کی  شروعات کی تھی۔ یہ دور ان کے لیے جدوجہد کا دور تھا۔ جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے فلمساز منی رتنم نے ان کے ہنر کو پہچانا اور اپنی فلم ’روجا‘ میں  انہیں موسیقی دینے کا موقع دیا۔  ا ن کی موسیقی نے پہلی ہی فلم میں وہ جادو دکھایا کہ انہیں اپنی اس فلم کے لیے نیشنل ایوارڈ ملا۔اس کے بعد  انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ان کے  پاس  بالی ووڈ فلموں کی لائن لگ گئی لیکن انہوں نے  ہر فلم میں کام کرنا منظور نہیں کیا۔ ان کی فلم ’دل سے ‘ کے گیتوں نے ہنگامہ مچا دیا اور گلزار کے ساتھ ان کی جوڑی جم گئی۔ رنگیلا، تال، سودیس، رنگ دے بسنتی، گرو اور جودھا اکبر وہ چند فلمیں ہیں جن کی موسیقی نے ا ے آر رحمان کو بالی ووڈ میں بلندیوں پر پہنچا دیا۔  اے آر  رحمان نے صرف بالی ووڈ میں موسیقی دینے پر اکتفا نہیں کیا۔ انہوں نے ہالی ووڈ فلم ’لارڈز آف دی رنگز‘ اور پھر براڈ وے  اسٹیج ڈراما ’بامبے ڈریمز‘ جیسی فلموں میں بھی میوزک دی۔ اے آررحمان نے ۲۰۰۵ء  میں اپنا جدید آلات سے لیس ا سٹوڈیو بنایا جو اس وقت ایشیا کا سب سے بڑا  اسٹوڈیو مانا جاتا ہے۔  ان کی موسیقی میں کبھی مغربی دھن سنائی دیتی ہے تو کبھی آپ کو بہتے جھرنے کی صدا اور کلاسیکی میوزک۔ کبھی صوفی سنگیت تو کبھی جاز۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK