Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں حجاب مسئلہ نہیں ہے: نتیش کمار

Updated: February 15, 2022, 11:12 AM IST | Asfar Faridi | Patna

’جنتا کے دربار میں وزیر اعلیٰ‘ پروگرام کے بعد نتیش کمار کی میڈیا سے گفتگو ، کہا: ہم لوگ مداخلت نہیں کرتے ہیں، خصوصی ریاست کا درجہ بہار کے حق میں ہے۔ذات پر مبنی مردم شماری کیلئے بھی بات چیت ہورہی ہے،کل جماعتی میٹنگ کریں گے

Patna: Chief Minister Nitish Kumar is listening to the question of a citizen of his state.Picture:PTI
پٹنہ: وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپنی ریاست کے ایک شہری کا سوال بغور سنتےہوئے۔ ۔۔تصویر: پی ٹی آئی

وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا ہے کہ کوئی سر پر کچھ رکھے یا پیشانی پر چندن لگائے ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاہے ، ہم لوگوں کی نظر میں یہ سب کوئی خاص بات نہیں ہے۔ وزیر اعلی پیر کو یہاں ’جنتا کے دربار میں وزیر اعلی ‘  پروگرام کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے حجاب کے مسئلہ پر پوچھے گئے سوال پر ہنستے ہوئے کہا کہ چھوڑیے نا ان سب باتوں کو ،اس کا کوئی مطلب ہے؟ معاملہ کورٹ میں گیا ہی ہوا ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ بہار میں اسکولی بچے ایک طرح کا کپڑا پہنتے ہیں ۔ اب سر کے اوپر کوئی کیا لگاتاہے، کوئی پیشانی پر چند ن لگا لیتا ہے ، تو اس سب پر کچھ ہے؟ ہم لوگوں کی نظر میں تو کوئی خاص بات نہیں ہے۔دیس دنیا میں اس پر کوئی بات ہوتی ہے ،وہ الگ بات ہے، بہار میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ہم لوگ سب کیلئے کام کرتے ہیں اور سب کی عزت کرتے ہیں۔لوگوں کا اپنا اپنا طریقہ ہوتا ہے، اس میں ہم لوگ مداخلت نہیں کرتے ہیں ۔ ہم لوگوں کے حساب سے اس پر بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 
خصوصی ریاست کادرجہ سے بہار کو فائدہ ہوگا
 وزیر اعلیٰ نے خصوصی ریاست کا درجہ دیئے جانے کے سوال پر کہا کہ یہ ہم لوگوں کی بہت پرانی مانگ ہے۔ ہم لوگوں نے اس کے لئے کتنی بڑی بڑی مہم چلائی، سب لوگ واقف ہیں ۔ اس وقت مرکز میں کانگریس کی قیادت والی یوپی اے کی حکومت تھی ۔ ہم لوگوں نے این ڈی اے ہی کے طور پر بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کے لئے مہم چلائی تھی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ہم لوگ اپنی مانگ رکھے ہی ہوئے ہیں۔ ہم سب این ڈی اے حکومت ہی کا حصہ ہیں۔ ہم لوگوں کو ۲۰۰۵ء میں کام کرنے کا جو موقع ملا تو اس کے بعد سے کتنی محنت کی ہے؟ سب جانتے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر ترقی کے باوجود اگر بہار پسماندہ ہے تو اس کی کچھ وجوہات ہوں گی۔زیر اعلیٰ نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بہار کا رقبہ کم اور آبادی بہت زیادہ ہے۔ ایک مربع کلومیٹر میں یہاں جتنی آبادی ہے، اتنی ملک میں کہیں دوسری جگہ نہیں ہے،  اور دنیا میں بھی شاید ہی کہیں ہو۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی ریاست کا درجہ ملے گا تو مرکزی حکومت کے منصوبوں میں مرکز اور ریاست کی شراکت کا تناسب ۹۰؍ اور ۱۰؍ فیصد ہوگا ۔ ابھی ۶۰؍ اور ۴۰؍ فیصد کا تناسب ہے اور کسی کسی منصوبے میں تو ۵۰۔۵۰؍ فیصد کی شراکت ہے۔  اگر ۹۰؍ اور ۱۰؍ فیصد کی شراکت ہوگی تو اس سے جو رقم بچے گی ، وہ بہار کے ترقیاتی کا موں پر خرچ کی جائے گی۔ 
مفاد عامہ کا سوا ل ہے
 وزیر اعلیٰ نے پارلیمنٹ میں خصوصی ریاست کا درجہ کے سوال پر ہوئی بحث کے سلسلے میں کہا کہ سب کا اپنا اپنا نظریہ ہوتا ہے لیکن یہ کوئی ذاتی نظر یہ نہیں ہے  بلکہ مفاد عامہ میں ہے۔ یہ ریاست کے حق میں ہے۔ ہم لوگ تو اپنی بات کہیں گے اور اپنا کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ کام کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔  ہماری تو اپیل ہوگی کہ ۲۰۰۵ء سے پہلے اور آج کی صورت حال میں موازنہ کرلیں ۔ پہلے اور آج کے ماحول میں کتنا فرق ہے؟ یہ  الگ بات ہے کہ ہم لوگ اتنے بھاری پرچارک نہیں ہیں۔ 
ذات پر مبنی مردم شماری 
 وزیر اعلی نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے سلسلے میں ہم لوگوں کی آپس میں بات ہوئی ہی ہے۔ ہم لوگ  ذہنی طور پر تیار بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں کل جماعتی میٹنگ کریں گے۔  مرکزی حکومت نے بھی کہا کہ اگر کوئی ریاست ذات پر مبنی مردم شماری کرنا چاہے تو کرے۔ ذات پر مبنی مردم شماری ہونے سے معلوم ہوجائے گا کہ کس ذات برادری کی کتنی آبادی ہے؟ ہم لوگوںکو سدھا ر کیلئے کیا کرنا پڑے گا؟ اس سے کسی بھی ذات برادری کا نقصان نہیں ہوگا، یہ سب کے حق میں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK